ڈپریشن کم کرنے والی ادویات کی پہلی بار درجہ بندی، وزن اور دل کی دھڑکن پر نمایاں اثرات کا انکشاف

حالیہ تحقیق میں ماہرین نے مختلف ڈپریشن کم کرنے والی ادویات کے جسمانی اثرات کا جائزہ لیا ہے، جس سے معلوم ہوا کہ کچھ دوائیں وزن بڑھاتی ہیں، جب کہ بعض دل کی دھڑکن میں نمایاں تبدیلی کا باعث بنتی ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مختلف ڈپریشن کم کرنے والی ادویات کے مضر اثرات کی پہلی بار درجہ بندی کی گئی ہے، جس سے معلوم ہوا ہے کہ مختلف دواؤں کے اثرات میں نمایاں فرق پایا جاتا ہے۔

بی بی سی نے بدھ کو اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ماہرین نے یہ دیکھا کہ علاج شروع ہونے کے ابتدائی آٹھ ہفتوں میں دواؤں کا مریضوں پر کیا اثر ہوا، کچھ دواؤں سے مریضوں کا وزن تقریباً 2 کلو تک بڑھ گیا، جب کہ کچھ دواؤں نے دل کی دھڑکن میں فی منٹ 21 دھڑکنوں تک فرق پیدا کیا۔

تحقیقی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مضر اثرات میں یہ فرق مریضوں کی مجموعی صحت اور ان کی علاج جاری رکھنے کی صلاحیت پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی یہ خبر پڑھ کر اپنی دوا بند نہیں کرنی چاہیے، بلکہ ڈپریشن کم کرنے والی ادویات کو ہر شخص کی ضرورت کے مطابق زیادہ درست طریقے سے تجویز کیا جانا چاہیے۔

تحقیقی ماہر پروفیسر اولیور ہاؤس نے کہا کہ ڈپریشن کم کرنے والی ادویات کے درمیان بہت فرق ہے اور یہ صرف انفرادی مریضوں کے لیے نہیں بلکہ پوری آبادی کے لیے اہم ہے، کیونکہ اگر چھوٹے فرق بھی ہوں تو وہ مجموعی طور پر بڑے اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔

ہم ہمیشہ سے جانتے ہیں کہ ڈپریشن کم کرنے والی ادویات جسمانی صحت کو متاثر کرتی ہیں، تاہم کنگز کالج لندن اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی یہ تحقیق پہلی ہے جس نے ان اثرات کی درجہ بندی کی تاکہ دواؤں کے مابین موازنہ آسانی سے کیا جاسکے۔

تحقیقی ٹیم نے 30 عام طور پر استعمال ہونے والی ڈپریشن کم کرنے والی ادویات پر مشتمل 151 مطالعات کا تجزیہ کیا، جن میں 58 ہزار 500 سے زائد مریض شامل تھے۔

ہر شخص میں مضر اثرات ظاہر نہیں ہوتے، لیکن لینسٹ میڈیکل جرنل میں شائع نتائج کے مطابق آٹھ ہفتوں تک ایگو میلاٹین (Agomelatine) کے استعمال سے اوسطاً 2.4 کلو وزن میں کمی دیکھی گئی، جب کہ میپروٹیلین (Maprotiline) سے تقریباً 2 کلو وزن بڑھا۔

دل کی دھڑکن میں بھی فرق دیکھا گیا، فلوووکزامین (Fluvoxamine) دل کی رفتار کو کم کرتی ہے، جب کہ نورٹرپٹیلین (Nortriptyline) اسے بڑھاتی ہے، دونوں میں فی منٹ 21 دھڑکنوں کا فرق پایا گیا، بلڈ پریشر میں بھی نورٹرپٹیلین اور ڈوکسیپین (Doxepin) کے درمیان 11 ملی میٹر مرکری کا فرق دیکھا گیا۔

کنگز کالج لندن کے ڈاکٹر اتھیشان اروموہم نے کہا کہ واضح ہے کہ ڈپریشن کم کرنے والی تمام ادویات ایک جیسی نہیں ہوتیں، ان کے فرق بعض اوقات کلینیکل طور پر اہم ہوجاتے ہیں، مثلاً دل کے دورے یا فالج کے خطرات میں اضافہ، اس کا مطلب ہے کہ ایک ہی بیماری کی تشخیص والے افراد کے لیے مختلف ڈپریشن کم کرنے والی ادویات زیادہ موزوں ہوسکتی ہیں، ان کی اپنی جسمانی حالت یا ترجیحات کے لحاظ سے۔

ڈاکٹر ٹوبی پلنجر نے بی بی سی ریڈیو 4 کے ’ٹوڈے پروگرام‘ میں بتایا کہ زیادہ تر مطالعات قلیل المدتی تھیے، تقریباً آٹھ ہفتوں پر مشتمل، لیکن اس دوران بھی جسمانی صحت کے پیمانوں میں نمایاں تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں، جو طبی لحاظ سے اہم ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ یہ خبر لوگوں کو خوفزدہ کرے اور اس کا مقصد لوگوں کو بااختیار بنانا ہے تاکہ وہ اپنے معالج کے ساتھ مل کر بہتر فیصلہ کرسکیں۔

ایک فرضی مثال میں، 32 سالہ سارہ، 44 سالہ جان اور 56 سالہ جین، تینوں کو ایک ہی طرح کے ڈپریشن کی تشخیص ہوئی اور انہیں ڈپریشن کم کرنے والی ادویات تجویز کی گئیں۔

واضح رہے کہ سارہ نہیں چاہتی کہ اس کا وزن بڑھے، جان کو پہلے سے ہائی بلڈ پریشر ہے اور جین کا کولیسٹرول زیادہ ہے۔

ڈاکٹر پلنجر کے مطابق ان تینوں کے لیے مختلف ادویات موزوں ہوں گی، جیسے سارہ کے لیے ایسی دوا بہتر ہوگی جو وزن میں اضافہ نہ کرے، جیسے ایگو میلاٹین (Agomelatine)، سرٹرالین (Sertraline) یا وینلافاکسین (Venlafaxine)، بجائے ایمیٹرپٹیلین (Amitriptyline) یا مرٹا زاپین (Mirtazapine) کے، جو وزن بڑھانے کے امکانات رکھتی ہیں۔

Leave a Reply