وفاقی وزیر برائے ہوابازی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی 5 سال بعد پہلی پرواز مانچسٹر روانہ ہوگئی ہے، جلد لندن اور برمنگھم کے لیے پروازیں شروع کی جائیں گی جب کہ حکومت پی آئی اے کو منافع بخش ادارہ بنانے کے لیے کوشاں ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق پی آئی اے کا 5 سال بعد برطانیہ کے لیے فلائٹ آپریشن بحال ہوگیا اور اسلام آباد سے پہلی پرواز 350 مسافروں کو لیکر مانچسٹر روانہ ہوگئی۔
پی آئی اے کا پاک-برطانیہ فلائٹ آپریشن بحال ہونے پر اسلام آباد میں خصوصی تقریب کا انقعاد کیا گیا جس میں وزیر ہوابازی خواجہ آصف، برطانوی ہائی کمشنر، سیکریٹری دفاع اور دیگر شریک ہوئے۔
خواجہ آصف نے پی آئی اے کے برطانیہ کے لیے فلائٹ آپریشن کی بحالی کا افتتاح کیا، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کو ایک منافع بخش ادارہ بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ 5 سال کے طویل اور مشکل انتظار کے بعد آج اسلام آباد سے مانچسٹر کے لیے پروازوں کی بحالی ہماری محنت اور عزم کا ثمر ہے اور یہ کامیابی کوئی اتفاق نہیں بلکہ حکومت کی ترجیحات، مضبوط قیادت اور انتھک کوششوں کا عملی ثبوت ہے۔
وزیر ہوابازی کا کہنا تھا کہ جب قومی ایئرلائن پر بین الاقوامی پابندیاں لگیں تو اس سے ملک کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا، ہم نے اسے ایک قومی چیلنج کے طور پر قبول کیا جب کہ حکومت نے ایک لمحہ ضائع کیے بغیر ملکی ہوابازی کے اداروں کو بااختیار بنایا اور ضروری وسائل فراہم کیے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے سخت ترین ایوی ایشن اداروں کے معیار پر پورا اترنے کے لیے ہم نے پائلٹ ٹریننگ، لائسنسنگ سسٹم، طیاروں کی دیکھ بھال، اور حفاظتی ضوابط کو مکمل طور پر ازسرِنو ترتیب دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے لیے باعثِ فخر بات ہے کہ ہم نے اپنے معیار کو اس سطح تک پہنچایا کہ یورپی یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے پر اپنا اعتماد بحال کر دیا۔
خواجہ آصف نے برطانیہ اور یورپ میں تعینات پاکستانی سفارت کاروں اور عملے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب نے پاکستان کا مؤقف مؤثر انداز میں سفارتی سطح پر پیش کیا، شواہد فراہم کیے، اور متعلقہ حکام سے مسلسل رابطہ رکھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں خصوصی طور پر پاکستان میں برطانوی ہائی کمیشن کے عملے اور ان کی سربراہ جین میریٹ کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا، انہوں نے بھی اس عمل کو تیز کرنے اور رکاوٹیں دور کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کا تعاون دونوں ممالک کے درمیان مضبوط دوستی کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ مانچسٹر کے لیے پروازوں کا آغاز ایک شاندار ابتدا ہے لیکن حکومت یہیں نہیں رکے گی اور ہماری منصوبہ بندی ہے کہ مانچسٹر کے بعد لندن اور برمنگھم کے لیے بھی پروازیں شروع کی جائیں۔
واضح رہے کہ [4 اکتوبر][1] کو پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی جانب سے یہ اعلان اُس وقت سامنے آیا جب گزشتہ روز لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن نے بتایا تھا کہ قومی ایئرلائن رواں ماہ برطانیہ کے لیے پروازوں کا دوبارہ سے آغاز کرے گی۔
پی آئی اے نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر جاری ایک پوسٹ میں اپنی ’تاریخی واپسی‘ کا اعلان کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’انتظار ختم ہوا، پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز فخر کے ساتھ مانچسٹر اور اسلام آباد کو دوبارہ جوڑ رہی ہے اور پیاروں کو ایک دوسرے کے قریب لا رہی ہے‘۔
واضح رہے کہ [22 مئی 2020][2] کو کراچی کےعلاقے ماڈل کالونی میں پی آئی اے کے ایئربس اے 320 کے گر کر تباہ ہونے اور اس میں موجود تقریبا 100 مسافروں کے جاں بحق ہونے کے افسوس ناک واقعے کے ایک ماہ بعد قومی ایئر لائن پر پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں۔
جون 2020 میں عائد ہونے والی ان پابندیوں کے تحت پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز پر یورپی یونین، برطانیہ اور امریکا کے لیے پروازیں چلانے پر ممانعت تھی۔
یہ پابندی اُس وقت لگائی گئی تھی، جب اُس وقت کے [وزیرِ ہوا بازی غلام سرور خان][3] نے 262 پائلٹس کے لائسنس کو ’مشکوک‘ قرار دے کر ان کی معطلی کا اعلان کیا تھا، بعد ازاں یورپ میں پروازوں پر عائد پابندی کو نومبر 2024 میں ختم کر دیا گیا تھا۔
[جولائی 2025][4] میں برطانیہ نے پاکستان کو اپنی ‘ایئر سیفٹی لسٹ‘ سے نکال دیا تھا، جس کے بعد پاکستانی ایئرلائنز کو برطانیہ میں پروازوں کے لیے درخواست دینے کی اجازت ملی تھی۔
یہ پیش رفت اُس وقت سامنے آئی تھی، جب برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ نے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا ایوی ایشن سیکیورٹی معائنہ مکمل کیا اور پاکستان کے حفاظتی انتظامات کو ’تسلی بخش اور بین الاقوامی معیار کے مطابق‘ قرار دیا تھا۔
