چیٹ جی پی ٹی کے مشورے پر خاتون شہر چھوڑ کر قصبے منتقل ہوگئیں

ذہنی سکون کی متلاشی لاکھوں روپے ماہانہ کمانے والی خاتون پہلے امریکا کو خیرباد کہ کر فرانس منتقل ہوئیں لیکن پیرس جیسے شہر میں بھی سکون نہ ملنے پر وہ چیٹ جی پی ٹی کے مشورے پر چھوٹے قصبے منتقل ہوگئیں۔

امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق جولی نائس اصل میں امریکی ریاست مشی گن کی رہنے والی ہیں لیکن ٹیکساس میں پلی بڑھیں، تاہم ان کا بچپن فرانس میں گزارا۔

بچپن فرانس میں گزارنے کے بعد وہ واپس امریکا آئی تھیں اور ٹیک انڈسٹری میں اچھی تنخواہ پر کام کرتی تھیں لیکن شدید دباؤ، اضطراب اور دائمی تھکاوٹ نے ان کی صحت خراب کر دی تھی۔

خاتون کے مطابق وہ کام کرتے کرتے ’انسانی وجود کا خول‘ بن گئی تھیں، انہیں تبدیلی کی ضرورت تھی، اس لیے وہ ذہنی سکون کی خاطر امریکا چھوڑ کر فرانس منتقل ہوئیں، کیوں کہ وہ بچپن میں بھی فرانس رہ چکی تھیں اور انہیں فرانسیسی زبان آتی تھی۔

لیکن امریکا چھوڑ کر پیرس منتقل ہونے کے بعد بھی انہیں ذہنی سکون نہ ملا اور پیرس کی مصروف زندگی نے انہیں بے چین کر دیا، جس کے بعد انہیں یہ فیصلہ کرنے میں مشکل پیش آئی کہ وہ پیرس چھوڑ کر کہاں جائیں؟

فیصلہ نہ کرپانے کی الجھن کو حل کرنے کے لیے انہوں نے چیٹ جی پی ٹی سے مدد لی اور اسے اپنی پوری کہانی اور خواہشات بتائیں، جس کے بعد چیٹ جی پی ٹی نے انہیں رہائش کے لیے فرانس کے دو قصبوں کی تجاویز دیں۔

چیٹ جی پی ٹی نے انہیں ایک سرلا-لا- کانیڈا اور دوسرا اوزیس قصبے میں رہنے کا مشورہ دیا لیکن ایک بار پھر وہ دونوں قصبوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے میں ناکام رہیں تو انہوں نے چیٹ جی پی ٹی سے ہی پوچھا کہ وہ کس قصبے کو منتخب کریں؟

چیٹ جی پی ٹی کے مشورے پر خاتون نے اوزیس قصبے کو منتقل کیا اور وہاں منتقل ہوگئیں، انہوں نے پیرس میں اپنی ملازمت کو چھوڑا، کار فروخت کی اور کچھ کپڑے لے کر قصبے کی طرف نکل پڑیں۔

جولی نائس چیٹ جی پی ٹی کے کہنے پر چھوٹے قصبے منتقل ہوگئیں اور انہوں نے ایک بیڈ روم کا اپارٹمنٹ کرائے پر لیا، جہاں وہ اب سکون سے پرانے قصبے میں آزاد گھومتی اور ڈپریشن سے محفوظ زندگی گزارتی ہیں۔

Leave a Reply