صوبوں کے درمیان اتفاقِ رائے پاکستان کی مضبوطی کی بنیاد ہے، وزیراعظم

کوئٹہ:  وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ صوبوں کے درمیان اتفاقِ رائے پاکستان کی مضبوطی کی بنیاد ہے۔

وزیراعظم میاں شہباز شریف نے نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی تاریخ، ثقافت اور روایات اسے دیگر صوبوں سے منفرد بناتی ہیں، جبکہ اللہ تعالیٰ نے اس صوبے کو بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا ہے۔ تاہم افسوس ہے کہ بلوچستان کی دولت اب بھی زمین کے اندر دفن ہے۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے، بلوچ رہنماؤں نے پاکستان سے الحاق کا تاریخی فیصلہ کیا، گزشتہ دہائیوں میں بلوچستان کو نظر انداز کرنا خود احتسابی کا لمحہ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بلوچ عوام ہمیشہ کشادہ دل اور مہمان نواز رہے ہیں اور صوبے میں مختلف برادریوں کے درمیان دیرپا ہم آہنگی قائم رہی۔ تاہم صوبے کی جغرافیائی ساخت ترقی کے سفر میں چیلنج بن چکی ہے، جہاں دور دراز آبادیوں تک بجلی اور سڑکوں کی فراہمی بڑا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مضبوط سڑکوں کے نیٹ ورک کے بغیر تعلیم اور صنعت کی ترقی ممکن نہیں، بلوچستان کی ترقی پاکستان کی مجموعی خوشحالی سے جڑی ہے۔ وزیراعظم نے یاد دلایا کہ 2010 کے این ایف سی ایوارڈ میں پنجاب نے تاریخی قربانی دی، کیونکہ وفاق کی روح باہمی قربانی اور بھائی چارے میں پوشیدہ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ صوبوں کے درمیان اتفاقِ رائے پاکستان کی مضبوطی کی بنیاد ہے۔ ہمیں یہ وعدہ کرنا ہوگا کہ سب مل کر ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں، کیونکہ ہم پہلے پاکستانی اور بعد میں صوبوں کے مکین ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2018 میں دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کردیا گیا تھا مگر بدقسمتی سے بلوچستان اور دیگر علاقوں میں دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیکیورٹی ادارے ہر روز امن کے لیے جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں، اور بلوچستان کے عوام ہمارے بھائی ہیں، انہیں ترقی میں برابر شریک ہونا ہوگا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ کراچی تا چمن شاہراہ پر روزانہ حادثات میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے، لہٰذا حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ساڑھے 300 ارب روپے کی لاگت سے اس شاہراہ کو دو رویہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ’’خونی روڈ‘‘ کو امن کی سڑک میں تبدیل کیا جائے۔

وزیراعظم نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ اتحاد، محبت اور عزم سے بلوچستان سے پشاور تک ترقی ممکن ہے، کیونکہ پاکستان کے تمام صوبے ایک خاندان — ’’پاکستان فیملی‘‘ — کا حصہ ہیں۔

Leave a Reply