ایس۔پی  اسد زبیر کی تصویر اور اس کا مقام وہ مرتبہ ۔۔۔۔۔

اج سے چند سال قبل جب یہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو سوشل میڈیا پر بیٹھے کروڑوں ناظرین نے اس کو ایک پولیس ملازم ماننے سے انکار کر دیا کسی نے اس کو مضحکہ خیز رضاکار کی تصویر قرار دیا کسی نے اپنے کمنٹس کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اگر یہ پولیس ملازم ہے تو اس کی صحت کو دیکھتے ہوئے اس کو رشوت کھانے کی قانونی اجازت دی جائے یعنی اس طرح کی کئی کئی باتیں کمنٹس کی شکل میں تیر بن کر اس شخص کے جگر سے گزری ہوں گی۔۔ لیکن کسی کو کیا معلوم کہ اس کمزور اور نحیف ، ناتواں جسم کے اندر پہاڑ جیسا دل موجود ہے اس چھوٹی سی کھوپڑی کے اندر اللہ تعالی نے انتہائی کار امد دماغ ڈالا ہوا ہے اس پھٹی پرانی یونیفارم کے اندر شیر جیسا جگرہ رکھنے والے انسان کا وجود موجود ہے۔ یہ پولیس کا وہ جوان ہے جو اس وردی اور اسی جسامت کے ساتھ پہاڑوں اور دریاؤں میں کریمنلز کی تلاش میں دیوانہ وارک گھومتا ہے۔وہ ہنگو کے بہت بڑے بڑے بدمعاشوں کے لیے دہشت کی علامت بن چکا ہے۔۔
یہ شخص اپنی خداداد صلاحیتوں کی بنیاد پر ترقی کرتا کرتا ایس پی کے عہدے پر پہنچ گیا اور اور پھر اللہ تعالی نے اس کی وہ آخری خواہش بھی پوری کر دی کہ جو ہر یونیفارم والے شخص کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔فورس کے ہر ملازم کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ کیسی حادثے یا شوگر بلڈ پریشر یا ہارٹ اٹیک کی وجہ سے مرنے کی بجائے دشمنوں سے لڑتا ہوا اس وطن اس سرزمین پر قربان ہوکر وہ رتبہ حاصل کر جائے جو اس کی دنیا اور اخرت کے لیے سود مند ثابت ہو۔۔۔۔لیکن ہر جوان کی یہ خواہش پوری نہیں ہوتی۔۔ اللہ تعالی کے کرم نوازی دیکھیے کہ اس نے ایس۔پی اسد زبیر کی شہادت کی خواہش بھی پوری کردی اور یہ دوران ڈیوٹی گشت کرتے ہوئے اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ ایک بم دھماکے میں اللہ کو پیارا ہو گیا اور شہادت کا اعلی مقام حاصل کیا۔۔۔

Leave a Reply