جام پور( )خود کو کنوارہ ظاہر کرکے کرائے کی عورتوں کو اپنی ماں، بہنیں اور کزن بتا کر کرائے کے ہی براتیوں کے ذریعہ 22 سالہ لڑکی بیاہ کر لیجانے والے نادرہ کے ملازم نے 10 بعد ہی پہلی بیوی اور حقیقی والدہ کے ساتھ مل کر نو بیاہتا کو قتل کرکے نعش پھندہ سے لٹکا دی، تین دن بعد نعش سے بد بو پھیلنے پر مقتولہ کے والدین کو بلا کر نعش تھمادی، مقتولہ کے والدین کا پریس کانفرنس میں مقامی پولیس پر بھی قاتلوں ساز بازہو کر حالات و واقعات کے برعکس مقدمہ درج کر بااثر ملزمان کو ریلیف دینے کا الزام، وزیر اعلی پنجاب سمیت اعلی حکام سے انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق نواحی موضع طلائی والا کے رہائشی محمد امین تھہیم نے اپنی بیوی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ عارف سعید کالونی جام پور کے رہائشی احمد نواز ولد محمد بھٹی نے میری بیٹی نادیہ بی بی کا رشتہ مانگا تو ہم نے اسے کہا کہ اپنے والدین کو بھیجو وہ بات کریں۔ چند روز بعد احمد نواز جوکہ نادرہ سنٹر روجھان میں مللازم ہے کچھ خواتین کو ہمارے گھر لے آیا جن میں سے ایک عورت کو اپنی ماہ اور باقیوں کو بہنیں اور کزن بتایا، بعد ازاں ہماری فیملی کی خواتین نے احمد نواز کا گھر دیکھنے کی بابت بات کی تو وہ انہیں ایک گھر میں لے گیا جس میں وہ تمام عورتیں جسے اس نے اپنی ماں، بہنیں اور کزنز بتایا تھا موجود تھیں۔ جس کے بعد مطمئین ہوکر ہم نے رشتہ کی ہاں کردی۔ 29 دسمبر 2024 کو احمد نواز انہی خواتین پر مشتمل بارات لے آیا اور نکاہ کے بعد نادیہ بی بی کو بیاہ کر لے گیا۔ بعد میں ہمیں معلوم ہوا کہ احمد نواز پہلے سے شادی شدہ اور تین بچوں کا باپ ہے، احمد نواز جن خواتین اور باراتیوں کو لایا تھا وہ سب اور جو مکان دکھایا تھا وہ کرایہ کا تھا۔ بعد ازاں احمد نواز بھٹی نادیہ بی بی کو اپنے ذاتی مکان میں لے گیا جہاں پر اس کی پہلی بیوی سعدیہ اور اس کی حقیقی والدہ شمیم اختر پہلے سے رہائش پذیر تھیں۔ احمد نواز کی ایک سے دوسری پھر تیسری چوتھی یکے بعدیگرے جعل سازیاں سامنے آنے کے بعد ہماری بیٹی پر آسمان ٹوٹ پڑا اور رہی سہی کسر ساس شمیم اختر اور سوتن سعدیہ بی بی کے آئے روز کے جھگڑوں نے پوری کردی۔ انہوں الزام عائد کیا کہ 7/8 اکتوبر کی درمیانی رات احمد نواز نے اپنی پہلی بیوی سعدیہ، والدہ شمیم اختر اور ایک بھائی کے ساتھ مل کر نادیہ بی بی کو بہیمانہ تشدد کرکے مات کے گھاٹ اتار دیا اور مردہ جسم کو دوپٹہ پھندا بنا کر لٹکا دیا۔ انہوں نے کے تین تک نعش پھندے سے جھولتی رہی جب بدبو پھیلنے لگی تو ہمیں اطلاع دی۔ میں اپنی بیوی، داماد شاہد اور یعقوب کے ساتھ وہاں پہنچا تو احمد نواز نے اپنے ایک نوجوان کو سیڑھیوں کے ذریعہ اندر کا دوسرا دروازہ کھولنے کا کہا جس پر اس نوجوان نے ہماری موجودگی میں دروازہ اندر سے کھولا تو میری بیٹی کی نعش پھندے پر جھول رہی تھی اور جسم کافی گل سڑ چکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران احمد نواز پولیس سے بھی ساز باز ہوچکا تھا جس پرپولیس نے قتل کا مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا بالآخر دوسرے روز ہم کارروائی کے لئے وقوعہ کی بابت تحریری درخواست لے کر ڈی پی او راجن پور کے سامنے پیش ہوئے تو پولیس نے ہماری تحریری درخواست کا انتظار کے بغیر اپنی طرف وقوعہ کی گول مول ایف آئی آر درج کردی جس کا واحد مقصد قاتلوں کو ریلیف دینا تھا۔ اس لئے حالات و واقعات کے برعکس کارروائی ڈال دی۔ انہوں نے کہاکہ ملزم عادی نوسر باز اور بااثر ہے جس نے پولیس سے بھاری لکشمی کے عوض ساز باز کر لی ہے۔ انہوں نے وزیر اعلی پنجاب، آئی جی پنجاب اور آر پی او ڈیرہ غازیخان سے فوری نوٹس لے کر نوسر باز گینگ اور قاتلوں کیخلاف اعلی سطحی تحقیقات کر کے ملزمان انصاف کے کٹہرے میں لانے اور انصاف فراہم کرنے کا پرزور مطالبہ کیا ہے۔
نوسر باز قاتل کی فلمی ۔۔۔ لیکن حقیقی کا حقیقت پر مبنی سٹوری