وزیراعظم شہباز شریف نےکہا ہےکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے شدید متاثرہ 10ممالک میں شامل ہے، سال 2022 میں ہم نے بدترین سیلاب اور کلاؤڈ برسٹ کا سامنا کیا، بدترین سیلابی صورتحال سے ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں، لوگوں کے مکانات کو نقصان پہنچا اور قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، رواں برس بھی سیلاب سے تباہ کاریاں ہوئی، پاکستان کو مجموعی طور پر 130 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ’کیا انسانیت درست سمت کی جانب گامزن ہے‘ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کو گزشتہ کئی سالوں سے مسلسل سیلاب اور بادل پھٹنے جیسی قدرتی آفات کا سامنا رہا ہے۔
سیلاب اور بادل پھٹنے سے ہونے والی تباہی کے بعد بحالی کے عمل کے لیے ہمیں زیادہ فنڈز کی ضرورت ہوتی ہے، تاہم مسلسل قرضوں سے ملکی معیشت کمزور ہوتی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے کئی اداروں میں اصلاحات کا عمل شروع کیا ہے، ایف بی آر میں اصلاحات کرکے اسے مکمل ڈیجیٹائزڈ کر دیاگیا، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ڈیجیٹائزیشن سے واضح طور پر کرپشن کم ہوئی۔
انہوں نے کہا پاکستان قدرتی وسائل سے مالامال ملک ہے، ہماری 60فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھ رہے ہیں۔
وزیراعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ انسانیت کو درست سمت میں لے جانے کے لیے مختلف شعبوں میں برابری کا تعاون ہونا چاہیے، ایک دوسرے کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان مصنوعی ذہانت سمیت جدید ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، ہم مصنوعی ذہانت سے فائدہ اٹھانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں جدت لانے کے لیے اے آئی سے استفادہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، زراعت کے شعبے کی ترقی کے لیے نوجوانوں کو اے آئی سے روشناس کروا رہے ہیں، جس کےلیے پاکستانی نوجوان چین میں تربیت بھی حاصل کر رہے ہیں۔
