این سی سی آئی اے افسران کی گرفتاری، ڈکی بھائی کی اہلیہ کی مدعیت میں مقدمہ درج ہونے کا انکشاف

نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر چوہدری سرفراز سمیت دیگر افسران کے خلاف درج ایف آئی آر کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں۔

مقدمہ یوٹیوبر سعد الرحمٰن المعروف ڈکی بھائی کی اہلیہ عروب جتوئی کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں الزام ہے کہ یوٹیوبر کی فیملی سے مجموعی طور پر 90 لاکھ روپے رشوت وصول کی گئی۔

تفتیشی افسر این سی سی آئی اے شعیب ریاض نے ڈکی بھائی کو ریلیف دلوانے کے لیے 60 لاکھ روپے وصول کیے، جو انہوں نے اپنے فرنٹ مین کے ذریعے لیے، یہ رقم یوٹیوبر کے دوست عثمان نے دی تھی۔

بعد ازاں شعیب ریاض نے ملزم ڈکی بھائی کا جوڈیشل ریمانڈ کروانے کے لیے مزید 30 لاکھ روپے رشوت لی۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق شعیب ریاض نے پچاس لاکھ روپے اپنے فرنٹ مین کو کار شو روم کے مالک کے پاس رکھوائے، جب کہ بیس لاکھ روپے انہوں نے خود اپنے پاس رکھے، ایڈیشنل ڈائریکٹر چوہدری سرفراز کو اس رقم میں سے پانچ لاکھ روپے دیے گئے، ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے رشوت لی اور اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔

گزشتہ روز وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے لاہور میں کارروائی کرتے ہوئے این سی سی آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سمیت چار مبینہ کرپٹ افسران کو گرفتار کیا، جن میں چوہدری سرفراز بھی شامل ہیں۔

ملزمان کو ایف آئی اے کی جانب سے آج لاہور کی ضلع کچہری عدالت میں پیش کیا جائے گا، جہاں ان کی نمائندگی سینئر وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق کریں گے۔

خیال رہے کہ ڈکی بھائی 20 اگست سے این سی سی آئی اے کی تحویل میں ہیں، ایجنسی نے یوٹیوبر، ان کی اہلیہ عروب جتوئی اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

ملزمان مبینہ طور پر ایک بین الاقوامی جوئے کے نیٹ ورک کے رکن ہیں اور بھاری رقوم کے عوض سوشل میڈیا پر جوئے کی ایپلی کیشنز کی تشہیر کر رہے تھے۔

یوٹیوبر اب بھی عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہیں کیونکہ ان کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواستیں جوڈیشل مجسٹریٹ اور سیشن کورٹ دونوں نے مسترد کر دی تھیں۔

Leave a Reply