بلوچستان کے 12 اضلاع میں خشک سالی کی شدت بڑھنے کا امکان، پیشگی انتباہ جاری

بلوچستان کے 12 اضلاع میں خشک سالی کی شدت بڑھنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، جس کے پیش نظر پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ (پی ایم ڈی) نے صوبائی حکومت کو پیشگی انتباہ جاری کر دیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ (پی ایم ڈی) نے بلوچستان کے 12 اضلاع کو خشک سالی کی نگرانی میں رکھا ہے اور صوبائی حکومت کو خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں پیشگی اقدامات کرنے کی تجویز دی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان میں خشک اور نیم خشک موسم ہے، جہاں بارشیں بہت کم اور بدلتی رہتی ہیں، درجہ حرارت میں شدت آتی ہے اور خشک موسم کی مدت بھی زیادہ ہوتی ہے۔

صوبے کے جنوب مغربی اور جنوبی علاقے زیادہ تر خشک ہیں اور گرمیوں کے طوفانوں سے کم متاثر ہوتے ہیں، مغربی اور جنوب مغربی بلوچستان کے زیادہ تر اضلاع سردیوں کی بارشوں پر انحصار کرتے ہیں، جن کی سالانہ مقدار 71 سے 231 ملی میٹر کے درمیان ہوتی ہے۔

مجموعی طور پر مئی سے اکتوبر 2025 تک ان علاقوں میں معمول سے کم بارش (79 فیصد) ریکارڈ کی گئی ہے، اس کے ساتھ ہی مسلسل خشک دنوں کی تعداد میں بھی بہت اضافہ ہوا ہے، جو پورے علاقے میں طویل خشک موسم کی نشاندہی کرتا ہے۔

یہ بارش کی کمی خشک سالی کے حالات پیدا ہونے کا باعث بن سکتی ہے، پی ایم ڈی کی رپورٹ میں ان علاقوں میں بارش کی کمی اور مسلسل خشک دنوں کی تفصیلات دی گئی ہیں۔

موسمیاتی پیٹرن اور نومبر 2025 سے جنوری 2026 تک کے موسمی پیش گوئی کو مدنظر رکھتے ہوئے، ان علاقوں میں معمول سے کم بارش اور معمول سے زیادہ درجہ حرارت کی توقع ہے۔

ایسی صورتحال مغربی اور جنوب مغربی بلوچستان میں خشک سالی کو مزید بڑھا سکتی ہے، اضلاع جیسے چاغی، گوادر، کیچ، خاران، مستونگ، نوشکی، پشین، پنجگور، قلعہ عبداللہ، کوئٹہ اور واشک کو اس لیے خشک سالی کی نگرانی میں رکھا گیا ہے۔

موجودہ خشک حالات سے متوقع ہے کہ کاشتکاری کے علاقوں میں پانی کی کمی پیدا ہو گی، خاص طور پر ربیع فصلوں کے لیے محدود آبپاشی کے پانی کی دستیابی کی وجہ سے۔

محکمہ موسمیات نے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو زراعت، مویشیوں اور روزگار پر ممکنہ اثرات کو کم کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔

پی ایم ڈی نے ضلع سطح پر کمیونٹی کی سطح پر آگاہی اور معلومات کی ترسیل کے لیے ابتدائی انتباہی نظام کی فعال بنانے کی ہدایت بھی دی ہے تاکہ خشک سالی کی صورتحال پر قریب سے نگرانی کی جا سکے۔

Leave a Reply