پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے جمعے کو دوبارہ واضح کیا کہ پاکستان کے خلاف کسی بھی بیرونی جارحیت کا’سخت اور فیصلہ کن‘ انداز میں جواب دیا جائے گا۔
ان کے تبصرے اس پس منظر میں آئے ہیں کہ حالیہ دنوں میں افغانستان کے ساتھ کشیدگی بڑھی ہے، جس کی جڑ اسلام آباد کی اس دیرینہ تشویش میں ہے کہ کابل سے دہشت گرد حملے کیے جا رہے ہیں، اسلام آباد کا مطالبہ ہے کہ طالبان اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے والے دہشت گرد گروپوں کے لیے بند کریں، جبکہ طالبان اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔
رواں سال مئی میں پاکستان نے پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ تاریخی کشیدگی کا سامنا کیا، جسے دہائیوں کی بدترین صورتِ حال قرار دیا گیا، 4 روز تک جاری رہنے والے شدید تصادم کے بعد دونوں ممالک نے امریکا کی ثالثی میں جنگ بندی پر اتفاق کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد کی جامعات کے طلبہ اور اکیڈمک حضرات سے خطاب میں لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ’افواج پاکستان دفاع وطن کے عہد کی پابند ہیں، اور کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور فیصلہ کن انداز میں دیا جائے گا‘۔
لیفٹیننٹ جنرل چوہدری نے کہا کہ ’پاکستان نے دہشت گردی اور فتنۃ الخوارج کے خلاف مؤثر اقدامات کیے ہیں‘۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ملاقات کے دوران لیفٹیننٹ جنرل چوہدری نے موجودہ سیکیورٹی صورتحال، پاکستان اور افغانستان کے تعلقات اور ’معرکۂ حق‘ پر بھی گفتگو کی، اور حاضرین نے شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
پاکستان آرمی نے اپریل 22 کو پہلگام حملے سے لے کر 10 مئی تک آپریشن بنیان مرصوص کے خاتمے تک کی مدت کو ’معرکۂ حق‘ کا نام دیا ہے۔
حاضرین میں موجودہ ہزارہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اکرام اللہ خان نے مسلح افواج کے کردار کی تعریف کی اور ان کے ساتھ کھڑے رہنے کا عزم ظاہر کیا، انہوں نے کہا کہ ’پاک فوج کا عزم ان کی حب الوطنی کی علامت ہے‘۔
ڈاکٹر اکرام اللہ خان کا کہنا تھا کہ ’دہشت گرد عناصر ہماری نوجوان نسل کو گمراہ کرنے کی سازش کر رہے ہیں،‘ اور اس صورتحال میں ’صحیح اور قابلِ اعتماد معلومات‘ کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیا۔
بیان کے مطابق طلبہ و اساتذہ نے بھی ملتے جلتے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر سے ملاقات نے ان کے ذہن میں پاک فوج اور قومی و صوبائی حالات کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے میں مدد کی۔
21 اکتوبر کو چیف آف دی آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا تھا کہ پاکستان کی سرحدی سالمیت کی کسی بھی خلاف ورزی کا جواب ’سخت اور فیصلہ کن‘ انداز میں دیا جائے گا۔

 
                     
                    