زرمبادلہ کے ذخائر میں بتدریج اضافے نے روپے کے مستقبل کے امکانات کو مستحکم کردیا

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں حالیہ ہفتوں کے دوران بتدریج اضافہ جاری ہے، جس نے کرنسی مارکیٹ میں استحکام برقرار رکھتے ہوئے روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر کو بڑھنے سے روکا ہوا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ جمعرات کو انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 4 پیسے کمی کے بعد 280.92 روپے رہی، اسٹیٹ بینک کے ذخائر 24 اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر بڑھ کر 14.471 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، جو گزشتہ مالی سال کے اختتام پر ریکارڈ کیے گئے 14.5 ارب ڈالر کے قریب ہے۔

مارکیٹ کے شرکا کا کہنا ہے کہ موجودہ مالی سال میں اسٹیٹ بینک نے انٹر بینک مارکیٹ سے ڈالر کی خریداری میں محتاط پالیسی اپنائی ہے، جو مالی سال 2025 کے برعکس ہے، جب مبینہ طور پر 7.8 ارب ڈالر خریدے گئے تھے، اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے حال ہی میں بتایا تھا کہ گزشتہ تین برسوں میں مرکزی بینک نے 20 ارب ڈالر خریدے۔

کرنسی ڈیلرز کے مطابق ذخائر میں بتدریج اضافے نے روپے پر اعتماد کو مضبوط کیا ہے، جس سے شرح تبادلہ میں استحکام برقرار رکھنے میں مدد ملی ہے۔

انٹر بینک مارکیٹ کے سینئر ڈیلر عاطف احمد نے کہا کہ ’شرح تبادلہ میں مستقل مزاجی معیشت کی مضبوطی کی عکاسی کرتی ہے اور برآمد کنندگان و درآمد کنندگان دونوں کو منصوبہ بندی کے لیے ایک مستحکم بنیاد فراہم کرتی ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ روپے کا استحکام بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے پالیسی تسلسل کا مثبت اشارہ ہے۔

اگرچہ مارکیٹ کا مجموعی رجحان بہتر ہے، تاہم غیر ملکی سرمایہ کاری کے حقیقی بہاؤ اب بھی محدود ہیں، حکام کو امید ہے کہ جلد سعودی عرب اور امریکا سے سرمایہ کاری کے وعدے عملی شکل اختیار کریں گے، تاہم فی الحال یہ مفاہمتی یادداشتوں تک محدود ہیں۔

بینکاروں اور ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری بڑی حد تک ترسیلاتِ زر میں اضافے کی مرہونِ منت ہے، مالی سال 2025 میں بیرونِ ملک پاکستانیوں نے 38.3 ارب ڈالر بھیجے، جس نے اسٹیٹ بینک کو ذخائر بڑھانے میں مدد دی، حکومت کو توقع ہے کہ مالی سال 2026 میں ترسیلات 40 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائیں گی۔

گزشتہ تین برسوں کے دوران تقریباً 20 لاکھ پاکستانی روزگار کے حصول کے لیے بیرونِ ملک منتقل ہوئے جس سے ترسیلاتِ زر میں اضافہ ہوا، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رجحان طویل مدت میں ’برین ڈرین‘ (ذہانتوں کے انخلا) کا باعث بن سکتا ہے۔

24 اکتوبر تک پاکستان کے کل زرمبادلہ کے ذخائر 19.687 ارب ڈالر تھے، جن میں سے 5.216 ارب ڈالر کمرشل بینکوں کے پاس تھے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بیرونی حالات سازگار رہے اور ترسیلاتِ زر کا سلسلہ برقرار رہا تو موجودہ رفتار سے ذخائر میں اضافہ روپے کے استحکام کو برقرار رکھ سکتا ہے، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ درآمدی دباؤ یا بیرونی مالی امداد میں تاخیر اس رجحان پر آنے والے مہینوں میں اثر ڈال سکتی ہے۔

Leave a Reply