چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے کہا کہ سر کریک سے جیوانی تک اپنی بحری حدود کے ہر انچ کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا کہ نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف نے کریکس ایریا میں اگلے مورچوں کا دورہ کیا، اس دوران انہوں نے آپریشنل تیاریوں اور جنگی صلاحیتوں کا بھی جائزہ لیا۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشن (آئی ایس پی آر) کے مطابق ایڈمرل نوید اشرف نے دورے کے دوران پاک میرینز میں باضابطہ طور پر 3 جدید ترین 2400 ٹی ڈی ہور کرافٹس کو شامل کیا گیا، یہ ہور کرافٹس پاکستان نیوی کی آپریشنل صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی جانب اہم پیشرفت ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق نئی شامل کی گئی ہور کرافٹس بیک وقت مختلف سطحوں پر کام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، جن میں کم گہرائی والی جگہ، ریتیلے ٹیلے، دلدلی اور نرم ساحلی علاقے شامل ہیں، یہ کرافٹس ان جگہوں پر بھی چل سکتی ہیں جہاں روایتی کشتیوں یا جہازوں کا چلنا ممکن نہیں۔
زمین اور سمندر دونوں پر بیک وقت کام کرنے کی یہ منفرد صلاحیت پاک میرینز کو اپنے تفویض کردہ فرائض کی انجام دہی میں نمایاں برتری فراہم کرتی ہے، یہ پاکستان نیوی کی صلاحیتوں کو مزید مضبوط کرے گی تاکہ وہ دشمن کے خلاف مؤثر اور فیصلہ کن ردعمل ظاہر کر سکے۔
اس موقع پر افسران اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف نے کہا کہ ہور کرافٹس کی شمولیت پاکستان نیوی کے اُس وژن کی مظہر ہے، جو بحری دفاع کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور ملک کی بحری سرحدوں، خصوصا کریکس کے ساحلی علاقے کے تحفظ کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کی تجدید کرتا ہے۔
ایڈمرل نوید اشرف نے مزید کہا کہ بحری تجارتی راستے اور بحری تحفظ محض ایک عسکری ضرورت نہیں بلکہ یہ قومی خودمختاری کی بنیاد اور معاشی خوشحالی و استحکام کا اہم ستون ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نیوی بحرِ ہند کے خطے میں امن و استحکام کی علمبردار اور علاقائی بحری سلامتی کی ایک اہم شراکت دار ہے، نیول چیف نے قوم کو یقین دلایا کہ پاکستان نیوی کی دفاعی صلاحیتیں اتنی ہی مضبوط ہیں جتنا کہ ہمارے حوصلے غیر متزلزل ہیں۔
دریں اثنا، پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی (پی اے اے) نے اعلان کیا ہے کہ کراچی اور لاہور کے فضائی روٹس میں آئندہ ہفتے کے لیے چند پروازوں کے راستوں میں تبدیلی کی جا رہی ہے تاکہ ’فضائی ٹریفک کی مسلسل حفاظت اور مؤثر انتظام‘ کو یقینی بنایا جا سکے۔
پی اے اے کی جانب سے جاری نوٹم کے مطابق یہ پابندیاں 28 اکتوبر 2025 بروز منگل صبح 5 بج کر ایک منٹ سے مؤثر ہوں گی اور بدھ 29 اکتوبر 2025 صبح 9 بجے تک برقرار رہیں گی۔
نوٹم میں مزید کہا گیا کہ یہ ایک معمول کی حفاظتی اور عملی نوعیت کی کارروائی ہے، یہ قدم ‘آپریشنل وجوہات’ کی بنیاد پر اٹھایا جا رہا ہے تاکہ فضائی ٹریفک کے مؤثر انتظام اور حفاظت کو برقرار رکھا جا سکے۔
دوسری جانب، اوپن سورس ٹریکر ڈیمین سائمن (غیر خبر رساں ادارے رائٹرز نے بھی ماضی میں حوالہ دیا ہے) نے بتایا کہ بھارتی فضائی حکام نے ایک روز قبل نوٹم جاری کیا تھا، جو ممکنہ طور پر کسی فوجی مشق یا ہتھیاروں کے تجربے کے لیے ہے، کیونکہ بھارت اپنی تینوں مسلح افواج کی مشترکہ مشق کی تیاری کر رہا ہے۔
ٹریکر کے مطابق بھارت نے پاکستان کی مغربی سرحد کے ساتھ 30 اکتوبر سے 10 نومبر تک کے لیے نوٹم جاری کیا ہے، اور کہا ہے کہ ’منتخب کردہ علاقہ اور سرگرمی کا پیمانہ غیر معمولی ہے۔‘
اس کے ساتھ شیئر کردہ نقشے میں دکھایا گیا ہے کہ فوجی مشق کا علاقہ بھارتی ریاست راجستھان کے شہر جیسلمیر سے لے کر سرکریک کے متنازع دلدلی علاقے تک پھیلا ہوا ہے۔
یہ علاقہ دہائیوں سے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان تنازع کا باعث رہا ہے، اور سمندری سرحدی مسئلے پر مذاکرات تاحال غیر نتیجہ خیز رہے ہیں۔
بھارتی نیوز ادارے فرسٹ پوسٹ نے رپورٹ کیا کہ نوٹم ’پاکستان کی سرحد کے ساتھ ایک بڑی فوجی مشق‘ کے لیے جاری کیا گیا ہے، جو آپریشن سندور کے بعد بڑھتی کشیدگی کے دوران ہو رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ مشق بھارتی فوج کی تین برانچوں مشتمل ہوگی، جس کا مقصد ملک کی ’مشترکہ عسکری صلاحیت، خود انحصاری اور جدت‘ کا مظاہرہ کرنا ہے۔
