سپریم کورٹ آف پاکستان نے سال 2025 کے عدالتی کارکردگی اور اصلاحاتی اقدامات سے متعلق اعلامیہ جاری کر دیا۔
ڈان نیوز کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالتی نظام میں بہتری پر تمام ججز، ہائی کورٹس، ضلعی عدلیہ اور متعلقہ اداروں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ میں ہونے والی اصلاحات ادارہ جاتی تعاون کا نتیجہ ہیں، جو انصاف کے نظام میں ایک نئے دور کا آغاز ہیں جب کہ ن اصلاحات کا مقصد ایسا عدالتی نظام تشکیل دینا ہے جو بروقت، شفاف اور عوام دوست ہو۔
اعلامیے کے مطابق 45 سال بعد سپریم کورٹ رولز 2025 کے نفاذ سے عدلیہ میں ڈیجیٹل دور کا آغاز ہوا ہے، نئے رولز کا بنیادی مقصد شفافیت، تیز تر انصاف کی فراہمی اور ڈیجیٹل سہولتوں کو فروغ دینا ہے۔
سپریم کورٹ کی سالانہ کارکردگی رپورٹ کے مطابق سال 2025 کے دوران 22 ہزار 848 مقدمات دائر ہوئے جب کہ 27 ہزار 228 مقدمات کے فیصلے کیے گئے جب کہ مجموعی زیرِ التوا مقدمات کی تعداد 60 ہزار 410 سے کم ہو کر 55 ہزار 951 رہ گئی۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ سپریم کورٹ نے سزائے موت، عمر قید، خاندانی، ٹیکس اور سروس مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹایا، عدالتی کارکردگی کی مؤثر نگرانی کے لیے جوڈیشل ڈیش بورڈ کا اجرا بھی عمل میں لایا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ایکسیس ٹو جسٹس ڈویلپمنٹ فنڈ کے تحت 1.اعشاریہ 64 ارب روپے کے ریکارڈ فنڈز جاری کیے گئے، جس سے عدالتی ڈھانچے کو مضبوط بنانے میں مدد ملی۔
مزید کہا گیا کہ جوڈیشل کونسل نے گزشتہ ایک سال میں 130 شکایات نمٹا دیں، جب کہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان سیکریٹریٹ بھی قائم کیا گیا ہے۔
اسی طرح، سال 2025 کے دوران جوڈیشل کمیشن کے 31 اجلاس منعقد ہوئے جن میں 53 ججز کی تقرری کی سفارشات پیش کی گئیں۔
