امریکی جوہری ذخائر کی حفاظت کے ذمے دار ادارے نے زیادہ تر عملے کو جبری رخصت پر بھیجنا شروع کر دیا، امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ حکومت کا شٹ ڈاؤن چوتھے ہفتے میں داخل ہو گیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سی این این نے رپورٹ کیا کہ نیشنل نیوکلیئر سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن (این این ایس اے) کے تقریباً ایک ہزار 400 ملازمین کو یہ اطلاع دی گئی کہ انہیں بغیر تنخواہ کے ’فرلو‘ پر بھیج دیا گیا ہے، جس کے بعد صرف 375 ملازمین اپنی ڈیوٹی پر موجود رہیں گے۔
امریکی محکمہ توانائی کے ترجمان بین ڈائیٹڈرچ ) نے سی این این کو بتایا کہ سال 2000 میں این این ایس اے کے قیام کے بعد سے، کبھی بھی فنڈنگ کے تعطل کے دوران وفاقی کارکنوں کو فرلو پر نہیں بھیجا گیا، لیکن اس بار ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا، ہم نے فنڈنگ کو ممکنہ حد تک بڑھایا، لیکن اب یہ ممکن نہیں رہا۔
بلٹن آف دی اٹامک سائنٹسٹس کے مطابق، امریکا کے پاس 5 ہزار 177 جوہری وار ہیڈز کا ذخیرہ موجود ہے، جن میں سے تقریباً ایک ہزار 770 تعینات ہیں۔
این این ایس اے جوہری ہتھیاروں کے ڈیزائن، تیاری، مرمت اور تحفظ کی ذمہ دار ہے اور تقریباً 60 ہزار ٹھیکیداروں کی نگرانی کرتی ہے۔
سی این این کے مطابق ’فرلو‘ کے اثرات سب سے پہلے ان تنصیبات پر پڑیں گے، جہاں جوہری ہتھیار تیار کیے جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں ٹیکساس میں پینٹیکس اور ٹینیسی میں Y-12 جیسے پلانٹس کو ’سیف شٹ ڈاؤن موڈ‘ میں جانا پڑے گا۔
20 دنوں کے بعد، امریکا اب تک کی طویل ترین مکمل سرکاری بندش (shutdown) کا سامنا کر رہا ہے، اگر جزوی شٹ ڈاؤنز کو شامل کیا جائے تو یہ تیسرا طویل ترین ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹس پر دباؤ بڑھا دیا ہے کہ وہ ریپبلکنز کے ساتھ مل کر حکومت کو دوبارہ کھولنے کے لیے ووٹ دیں، اور انہوں نے عوامی خدمات میں کٹوتی اور بڑے پیمانے پر برطرفیوں کی سنگین دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں۔
وائٹ ہاؤس نیشنل اکنامک کونسل کے ڈائریکٹر کیون ہیسیٹ نے ’سی این بی سی‘ کو بتایا کہ انہیں توقع ہے کہ شٹ ڈاؤن ’اسی ہفتے ختم ہو جائے گا‘، لیکن انہوں نے یہ بھی خبردار کیا کہ اگر یہ جاری رہا تو ڈیموکریٹس کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے ’مزید سخت اقدامات‘ کیے جا سکتے ہیں۔
سینیٹ ریپبلکنز نے 2 کروڑ 40 لاکھ امریکیوں کے لیے ختم ہوتی ہوئی ہیلتھ کیئر سبسڈیز کو بحال کرنے پر ووٹنگ کی پیشکش کی ہے، جو ڈیموکریٹس کی وہ بنیادی شرط ہے جس کے تحت وہ ہاؤس کی فنڈنگ قرارداد کی حمایت کر سکتے ہیں، جو حکومت کو دوبارہ کھول دے گی۔
تاہم، کئی ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ سینیٹ میں ہونے والا کوئی بھی معاہدہ ہاؤس اسپیکر مائیک جانسن اور ٹرمپ کی منظوری کے بغیر بے معنی ہوگا۔
جانسن نے عہد کیا ہے کہ وہ کانگریس کے زیریں ایوان کو اس وقت تک بند رکھیں گے، جب تک شٹ ڈاؤن ختم نہیں ہوتا، اور یہ ایوان 19 ستمبر سے غیر فعال ہے۔
جانسن نے پیر کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ ’حکومت جتنے دن بند رہے گی، امریکی عوام اتنے ہی زیادہ خطرے میں ہوں گے‘۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر امریکا اپنے حریفوں سے جوہری ہتھیاروں کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا تو یہ اس کی حیثیت کے لیے ’انتہائی سنگین خطرہ‘ ہوگا، کیوں کہ امریکا ’دنیا کی آخری بڑی سپر پاور‘ ہے۔
دوسری جانب، ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ریپبلکنز عوامی بیانیے کی جنگ جیت رہے ہیں، اور اب تک انہیں ذاتی طور پر مداخلت کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔
