وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ بھارت میدان جنگ میں شکست کو بھلا نہیں پارہا، آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد انٹیلیجنس اداروں نے بھارت کی پاکستان کے خلاف ایک اور کارروائی کی کوشش ناکام بنا دی۔
اسلام آباد میں وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹ طلال چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ بھارت نے اعجاز ملاح نامی مچھیرے کو گرفتار کیا، اعجاز ملاح سمدر میں ماہی گیری کرتا تھا، اعجاز ملاح کو بھارتی کوسٹ گارڈز نے گرفتار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی خفیہ ایجنسیوں نے اعجاز ملاح کو اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا اور ٹاسک دیکر پاکستان بھیجا، تاہم سیکیورٹی ایجنسیوں نے بھارتی ایجنسی کے لیے کام کرنے والے مچھیروں کو گرفتار کیا۔
مزید کہا کہ اعجاز ملاح کو پاکستانی نیوی، آرمی اور رینجرز کی وردیاں خریدنے کی ہدایت ملی تھیں، اس کے علاوہ اسے دیگر حساس اشیا خریدنے کے مشن پر واپس بھیجا، وہ جب یہ وردیاں خرید رہا تھا تو پاکستانی ایجنسیوں نے اس کی نگرانی شروع کی۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اعجاز ملاح کی گرفتاری کے دوران یہ تمام چیزیں اس سے برآمد ہوئیں، جس میں سم کارڈ، ماچس، لائٹرز سمیت دیگر چیزیں شامل تھیں، تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی نے مچھیرے کو مالی لالچ اور دباؤ کے ذریعے استعمال کیا جب کہ اعجاز ملاح نے گرفتاری کے بعد جرم کا اعتراف کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت معرکہ حق میں پاکستان کی فتح اور سفارتی کامیابوں سے پریشان ہے، پاکستان عالمی سطح پر عزت و وقار حاصل کررہا ہے، جسے بھارت برداشت نہیں کرپارہا جب کہ بھارت نے گجرات اور کچھ میں فوجی مشقوں کے نام پر مذموم سرگرمیاں شروع کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میدان جنگ میں شکست کو بھلا نہیں پارہا، آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت نے مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن مہم شروع کی ہے اور تمام بھارتی میڈیا جھوٹا بیانیہ پھیلانے میں مصروف ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ ممکن یہ اعجاز ملاح سے یہ سب منگوانے کی پیچھے کوئی سازش کو جو پاکستان کے خلاف رچی جارہی ہو اور ان کا تعلق گجرات اور کچھ میں جاری مشقوں سے بھی ہو کیوں کہ یہ ان کا مقصد پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ اور تخریبی کارروائیاں تھا۔
میں اعجاز ملاح ریاض ملاح کا بیٹا ہوں، ضلع ٹھٹہ کا رہائشی ہوں اور خاندانی مچھیرا ہوں، اگست 2025 میں دریا میں تھے جب بھارتی کوسٹ گارڈ والوں نے گرفتار کرلیا، اور کہا جس جرم میں آپ کو گرفتار کیا ہے اس میں آپ کی رہائی میں 2 سے 3 سال لگ سکتے ہیں۔
مچھیرے کا کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا اگر آپ ہمارے لیے کام کریں تو آپ کی رہائی فوراً ممکن ہوسکتی ہے اور اس کے علاوہ مجھے پیسوں اور انعام کا لالچ بھی دیا، چونکہ مجھے جیل کا خوف تھا اور پھر پیسوں کا لالچ بھی دیا تو میں نے حامی بھرلی۔
اعجاز ملاح نے مزید کہا کہ مجھے رہا کردیا گیا اور ہدایت دی گئی کہ نیوی، رینجرز، آرمی کی وردیاں، 3 زونگ کی سمز، 3 موبائل دکان کے بل، پاکستانی ماچس اور سگریٹ کے ڈبے، لائٹر کے علاوہ 100 اور 50 والے پرانے نوٹ بھی لانے ہیں، جس کے بعد مجھے رہا کردیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پہنچ کر میں نے تمام چیزیں اکھٹا کیں اور اس کے بعد خفیہ ایجنسی کے افسر اشوک کمار کو تصویر نکال کر بھیجی اور سامان لے کر اکتوبر میں دریا کی طرف گیا تو پاکستانی لوگوں نے مجھے گرفتار کرلیا۔
سینیٹر طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ آپریشن سندور میں ناکامی کے بعد بھارت کی جانب سے مسلسل کچھ نہ کچھ اقدامات ہورہے ہیں، کبھی کہا جاتا ہے آپریشن سندور ٹو ہوگا کیوں کہ یہ ابھی مکمل نہیں ہوا، کبھی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہیں ملائے جاتے اور کبھی وہاں سے ٹرافی نہ لے کر اپنی خفت مٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ گرفتار سے واضح ہوتا ہے کہ اسی طرح کے دوبارہ کوئی اقدامات کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، پہلے آپریشن تھا اور اب پروپیگنڈہ آپریشن ہے جو بری طرح ایکسپوز ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسوں کی جانب سے اعجاز ملاح سے پاکستان آرمی، نیوی، رینجرز کا یونیفارم اور پھر ان پر لکھوائے گئے نام پر اگر توجہ دی جائے تو ایسے نام چنیں گئے کہ دنیا کو دیکھتے ہی پتا چل جائے کہ مسلمان ہے، اس کے علاوہ زانگ کی سمز منگوانا کوئی پہلی بار نہیں ہوا۔
مزید کہا ’پہلگام میں بھی بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ چینی سیٹلائٹ فون ملا ہے، یعنی پہلے آپ کوشش کرتے ہیں کہ بتائیں پاکستان میں سے کوئی آیا تھا، پھر چین کو اس میں ملوث کرتے ہیں اور دنیا کو بتانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہم چین کا بھی مقابلہ کرتے ہیں یا پھر ہمیں چین کے ساتھ کھڑا کرکے کوئی تاثر پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ بھارت سے کہنا چاہوں گا آپ کتنی بار پروپیگنڈہ کریں گے، لاہور تباہ ہوگیا، کراچی پورٹ کو آگ لگ گئی، ایک دفعہ الزام لگایا، کابل سرینا ہوٹل کی پانچویں منزل آئی ایس آئی نے لیا ہوا ہے، ہم نے اس کی تصویر نکال کر دکھائی کہ سرینا کے فلور کی دو ہیں، اس طرح کے پروپیگنڈہ کیے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوتی اور یہ ہم ذمہ داری سے کہہ سکتے ہیں، ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ پراکسیز یا کلبھوشن کی صورت میں کسی کی سرزمین یا پروپیگنڈہ ہمارے خلاف استعمال ہو، ہم ہر جگہ مقابلہ کریں گے اور آپ کو ایکسپوز کرتے رہیں گے۔
معرکہ حق
یاد رہے کہ 22 اپریل 2025 کو پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی کا آغاز کیا تھا جس کے بعد دونوں میں ملکوں میں سرد مہری کا شکار تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔
بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستانی سفارتی عملے کو محدود کردیا تھا جبکہ بھارت میں موجود پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کرتے ہوئے علاج کی غرض سے جانے والے بچوں سمیت تمام پاکستانیوں کو وطن واپس بھیج دیا تھا۔
جواب میں پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کی غیرقانونی معطلی کو اعلان جنگ قرار دیتے ہوئے بھارتی سفارتی عملے کو محدود کرنے کے ساتھ سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتیوں کے ویزے منسوخ کردیے تھے، جبکہ بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت منسوخ کرتے ہوئے بھارتی پروازوں کے لیے فضائی حدود بند کردی تھی۔
بعد ازاں بھارت نے 6 اور 7 فروری کی درمیانی شب کوٹلی، بہاولپور، مریدکے، باغ اور مظفر آباد سمیت 6 مقامات پر میزائل حملے کیے جس کے نتیجے میں 26 شہری شہید اور 46 زخمی ہوئے تھے، جس کے جواب میں پاکستان نے فوری دفاعی کارروائی کرتے ہوئے 3 رافیل طیاروں سمیت 5 بھارتی جنگی طیارے مار گرائے تھے۔
بھارت نے 10 فروری کی رات پاکستان کی 3 ایئربیسز کو میزائل اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا جس کے بعد علی الصبح پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں’آپریشن بنیان مرصوص’ (آہنی دیوار) کا آغاز کیا تھا اور بھارت میں ادھم پور، پٹھان کوٹ، آدم پور ایئربیسز اور کئی ایئرفیلڈز سمیت براہموس اسٹوریج سائٹ اور میزائل دفاعی نظام ایس 400 کے علاوہ متعدد اہداف کو تباہ کردیا تھا۔
