سمارٹ ورک یا جھوٹ کا دھندا۔۔۔۔۔۔۔۔ریحان طارق کا پھول کھل گیا

سوشل میڈیا کی دنیا میں سچ کی تلاش واقعی جان جوکھوں کا کام ہے۔ جھوٹ ، ریا کاری اورنوسر بازی کی جدید اور خوبصورت تہوں میں لپٹی ہوئی حقیقتوں کو انکو  گہرائیوں میں اتر کر سچ کی تلاش واقعی  مشکل کام ھے ۔ جھوٹ اور فراڈ کے اس کام کو لوگ سمارٹ ورک کہتے ہیں جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ ٹریفکنگ اور فالور شپ حاصل کرنا ہوتا ہے اس کے لیے لوگ کسی  حد بھی جاسکتے ہیں۔۔ اس کاروبار میں میں نے کئی باپردہ خواتین کو بے لباس ہوتے ہوئے دیکھا ہے ۔
کئی  علماء حضرات کو جعلی فتوے دیتے ہوئے دیکھا ہے ۔
کئی صحافیوں کو اور معزز دوستوں کو جنسی قوت کی ادویات بیچتے ہوئے دیکھا ہے ۔
کئی صاحب دانش لوگوں کو پراپرٹی مافیا کے لیے کام کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
وہ لوگ جن کی بات سند سمجھی جاتی تھی انہی کو ان جعلساز مافیا کے ہاتھوں کھلونا بنتے ہوئے دیکھا ہے اور یہ تمام چیزیں سوشل میڈیا پر موجود ہیں۔
اج کے نئے ٹرینڈ میں جناب ریحان طارق صاحب کو دیکھا ہے جنہوں نے اپنے شو کو کی ریڈنگ کو بڑھانے کے لیے پہلے ہی اپنے مہمان کے ساتھ سودا کر لیتے ہیں وہ ہر کراس کیواسٹن  اور پیچیدہ سوال کرنے کا اپنے مہمان کو معاوضہ دیتے ہیں اور اس کی بےعزتی کرنے کا بھی ایک مخصوص معاوضہ ہے اور یہ تمام پوڈ کاسٹ اس کو پیڈ پوسٹ کا کہتے ہیں جہاں جہاں پر مہمان کی تذلیل کے کا بھی اس کو معاوضہ دیا جاتا ہے اور تاکہ لوگوں میں ریڈنگ بڑھے اور اس سلسلے میں وہ کافی حد تک کامیاب ہوئے ہیں اور دنوں میں ان کی شہرت آسمان کو چھونے لگی ہے لیکن یہ سب جھوٹ کا دھندا ہے جھوٹ کا کاروبار ہے اور اسے معاشرے میں آج کل  ”  سمارٹ  ورک ” کہا جاتا ھے ۔۔۔۔۔۔سمارٹ ورک کے اس دھندھے کا پول اس وقت کھلا جب ریحان طارق نے ہر پیچیدہ سوال اور تذلیل کے عیوض حکیم لوہا پاڑ کو 50 لاکھ روپے دینے کا وعدہ کیا اور پھر بعد اذاں اس سے مکر گیا حکیم شہزاد اور لوہا پاڑ نے اس بد عہدی اور بے وفائی پر کورٹ میں جانے کا فیصلہ کیا ہے جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہے

Leave a Reply