معروف اداکار حمزہ علی عباسی نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اپنی والدہ سے شرط کی وجہ سینٹرل سپریئر سروس (سی ایس ایس) کا امتحان دیا تھا اور توقعات سے زیادہ نمبر حاصل کرکے پولیس افسر بنے تھے۔
حمزہ علی عباسی نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر گفتگو کی۔
انہوں نے ایک بار پھر بتایا کہ انہوں نے دین اسلام کو سمجھنے اور درجنوں سوالات کے عقلی اور مذہبی جوابات تلاش کرنے کے لیے اداکاری سے وقفہ لیا تھا۔
ان کے مطابق مبلغ جاوید احمد غامدی نے ان کے تمام سوالات کے مفصل جوابات دیے جو کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں تھے اور انہیں بڑا سکون ملا۔
اداکار نے بتایا کہ کم عمری میں ان کے گردے فیل ہوگئے تھے اور تمام اہل خانہ کو لگتا تھا کہ وہ انتقال کر جائیں گے۔
حمزہ علی عباسی کے مطابق گردے فیل ہونے کے وقت ان کی عمر بمشکل 8 سال ہوگی، اس لیے انہیں بہت ساری باتیں یاد بھی نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وہ کام کرنے والی خواتین کو نہ صرف بہادر بلکہ مردوں کا ساتھ دینے والا بھی سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی گھر کی تمام خواتین کام کرنے والی ہیں، ان کی بہن اسکن اسپیشل ڈاکٹر فضیلہ عباسی نہ صرف ملک بلکہ عالمی سطح کی ڈرماٹالجسٹ ہیں۔
اداکار نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ ان کی خوبصورت جلد کے پیچھے بھی ان کی بہن کا ہاتھ ہے، اسی وجہ سے وہ کوئی میک اپ بھی نہیں کرتے۔
انہوں نے اہلیہ اداکارہ نیمل خاور کی بھی تعریفیں کیں اور کہا کہ وہ میک اپ مصنوعات کا کاروبار کرتی ہیں جب کہ انہوں نے والدہ کو بھی سراہا۔
حمزہ علی عباسی کے مطابق ان کی والدہ (بیگم نسیم اختر چوہدری) نہ صرف وکیل ہیں بلکہ وہ رکن قومی اسمبلی بھی رہی ہیں اور وہ ان کے والد سے زیادہ کماتی رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کے والد کبھی والدہ کے زیادہ کمانے سے پریشان نہیں ہوئے اور نہ ان کی ایسی تربیت ہے کہ وہ اپنی بیوی کی کمائی سے خود کو غیر محفوظ تصور کریں۔
ایک اور سوال کے جواب میں حمزہ علی عباسی نے بتایا کہ انہوں نے والدہ سے شرط کی وجہ سے سی ایس ایس کا امتحان دیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ والدہ نے انہیں کہا تھا کہ بس وہ سی ایس ایس کا امتحان پاس کریں، بھلے کوئی ملازمت نہ کریں، جس وجہ سے انہوں نے امتحان دیا اور توقعات سے زیادہ نمبرز حاصل کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں کرنٹ افیئرز پر عبور تھا، جس وجہ سے ان کا سی ایس ایس امتحان اچھا ہوا اور انہیں محکمہ پولیس میں ملازمت دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پولیس افسر کی پیش کش ہونے کے بعد والدہ نے انہیں ملازمت جاری رکھنے کا کہا لیکن وہ والدہ کو مناتے رہے کہ انہیں ملازمت نہیں کرنی۔
حمزہ علی عباسی کے مطابق انہوں نے تربیت مکمل کرنے کے بعد والدہ کو رضامند کیا، جس کے بعد انہوں نے پولیس افسر کی ملازمت چھوڑ دی۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا مزاج سرکاری ملازم یا افسر بننے والا نہیں، انہیں احساس تھا کہ اگر وہ ملازمت برقرار بھی رکھتے تو بھی انہیں ملازمت سے کچھ سال بعد فارغ کردیا جاتا، وہ وہاں کام نہ کرپاتے۔
انہوں نے محکمہ پولیس کو پاکستان میں ملازمتوں کے حوالے سے چند اہم اور بہترین محکموں سے ایک بھی قرار دیا لیکن کہا کہ ان کا مزاج ایسا نہیں تھا اور یہ کہ انہوں نے ملازمت کرنے کے لیے سی ایس ایس کا امتحان نہیں دیا تھا۔
خیال رہے کہ حمزہ علی عباسی کی والدہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے پنجاب سے رکن قومی اسمبلی رہ چکی ہیں جب کہ اداکارہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکن بھی رہ چکے ہیں۔
