چین اور بھارت کے درمیان سرحدی کنٹرول پر رابطہ، مسائل کے حل پر اتفاق

چین اور بھارت کی افواج نے بدھ کو اپنی مشترکہ سرحد کے انتظام سے متعلق بات چیت کی، جس میں دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سرحدی سطح پر کسی بھی مسئلے کے حل کے لیے موجودہ طریقہ کار کو استعمال کیا جائے گا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق دونوں پڑوسی ممالک نے گزشتہ سال ایک اہم معاہدہ کیا تھا جس کا مقصد ہمالیائی سرحد پر عسکری کشیدگی کو کم کرنا تھا، یہ کشیدگی 2020 میں ایک خونریز تصادم کے بعد بڑھی تھی جس میں بھارت کے 20 اور چین کے 4 فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

2024 کے معاہدے کے بعد دونوں ممالک نے تعلقات میں بہتری کے لیے متعدد اقدامات کیے، جن میں براہِ راست پروازوں کی بحالی، سرمایہ کاری میں اضافہ اور تجارتی روابط میں توسیع شامل ہیں۔

چینی وزارتِ دفاع کے مطابق ہفتے کو بھارت کی جانب سے ملاقات کے مقام پر ہونے والے اعلیٰ سطح کے عسکری مذاکرات میں دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ فوجی اور سفارتی ذرائع کے ذریعے رابطہ جاری رکھیں گے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ’دونوں فریقین نے اتفاق کیا کہ سرحدی استحکام برقرار رکھنے کے لیے موجودہ نظام کے تحت کسی بھی زمینی مسئلے کو حل کیا جائے گا‘۔

بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اگست میں 7 سال بعد پہلی بار چین کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے علاقائی سلامتی اجلاس میں شرکت کی۔

اس موقع پر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بھارت اور چین ترقی کے شراکت دار ہیں، حریف نہیں، اور انہوں نے عالمی تجارتی محصولات میں غیر یقینی صورتحال کے دوران باہمی تجارت کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر بات چیت کی۔

Leave a Reply