جنوری تا ستمبر بینکوں کی سرکاری سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری 58 کھرب روپے سے متجاوز

شیڈول بینکوں کی سرکاری سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری 2025 کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران 58 کھرب روپے سے زائد بڑھ گئی ہے، جو ان کی مسلسل دلچسپی اور حکومت کی بڑھتی ہوئی مالیاتی ضروریات دونوں کی عکاسی کرتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعداد و شمار کے مطابق، شیڈول بینکوں کی کُل سرمایہ کاری ستمبر 2025 تک 358 کھرب 50 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے جو جنوری میں 300 کھرب روپے تھی، یعنی اس میں 19.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

بینکنگ شعبے کے اثاثے مالی سال 2025 میں مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 52.4 فیصد تک پہنچ گئے، جو گزشتہ مالی سال کے 49.1 فیصد سے زیادہ ہیں۔

ایس بی پی نے نوٹ کیا کہ بینکنگ کا شعبہ اہم اشاریوں پر مستحکم رہا، تاہم نجی شعبے کو قرض کی محدود فراہمی پر خدشات برقرار ہیں، بینک اب بھی منافع کے لیے حکومتی اسکیموں پر انحصار کر رہے ہیں، جب کہ نجی قرضہ جات کی فراہمی کمزور ہے۔

اگرچہ مرکزی بینک نے اپنی تازہ ترین مالیاتی پالیسی میں شرحِ سود 11 فیصد پر برقرار رکھی ہے، لیکن تجارت اور صنعت کے حلقے کہتے ہیں کہ قرض لینے کی لاگت اب بھی اتنی زیادہ ہے کہ نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی نہیں ہو رہی۔

بینکوں کے قرضوں کا حجم ستمبر تک گھٹ کر 134 کھرب 60 ارب روپے رہ گیا، جو جنوری میں 147 کھرب 30 ارب روپے تھا، یعنی 12 کھرب 70 ارب روپے کی کمی ہوئی، جو نجی شعبے میں قرض کے کمزور رجحان کو ظاہر کرتا ہے۔

بینکنگ کے شعبے کے منافع مضبوط ہیں، مگر نجی قرضہ جات سکڑتے جا رہے ہیں۔

کارپوریٹ اداروں کی سرکاری سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری بھی بڑھ کر جون 2025 تک 78 کھرب 60 ارب روپے تک پہنچ گئی، جو کل ہولڈنگز کا تقریباً 17 فیصد بنتی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ رجحان کمپنیوں میں خطرے سے گریز کی عکاسی کرتا ہے، جو اپنی اضافی رقوم کاروبار میں توسیع کے بجائے محفوظ منافع کے لیے سرکاری کاغذات میں لگا رہی ہیں۔

حکومت کی مالی سال 2025 کے دوران سُود کی ادائیگیاں تقریباً 88 کھرب 90 ارب روپے رہیں، جو بجٹ میں طے شدہ 98 کھرب روپے سے کم ہیں، اس کی بنیادی وجہ شرحِ سود میں کمی اور کچھ مالیاتی ریلیف ہے۔

دوسری جانب، بینکوں کے ڈپازٹس بھی اسی نو ماہ کے دوران 41 کھرب 90 ارب روپے بڑھ کر ستمبر تک 352 کھرب 10 ارب روپے تک پہنچ گئے، جو جنوری میں 310 کھرب روپے تھے۔

ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگرچہ بینکنگ شعبہ منافع بخش اور مستحکم ہے، مگر حکومت کے قرضوں پر مسلسل انحصار نجی سرمایہ کاری کو متاثر کر سکتا ہے اور معاشی بحالی کی رفتار کو سست کر سکتا ہے۔

Leave a Reply