کراچی میں حال ہی میں نافذ کیے گئے ای چلان نظام کے آغاز کے بعد سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر اب تک 26 ہزار 609 چلان جاری کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ 27 اکتوبر کو وزیرِ اعلیٰ سندھ نے سینٹرل پولیس آفس (سی پی او) میں ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کا افتتاح کیا تھا، جسے عام طور پر ای چالان سسٹم کہا جاتا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی تھی کہ نیا نظام پرانے دستی چلان کی جگہ ایک مکمل خودکار ای ٹکٹنگ میکانزم نے لے لی ہے، جو جدید مصنوعی ذہانت سے مربوط سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے خلاف ورزیاں خودکار طور پر شناخت کرتا ہے، جن میں تیز رفتاری، سگنل توڑنا اور ہیلمٹ نہ پہننا شامل ہیں۔
پولیس کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک 26 ہزار 609 چلان کیے گئے ہیں، جن میں سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر 17 ہزار 639، ہیلمٹ نہ پہننے پر 6 ہزار 362، اوور اسپیڈنگ پر ایک ہزا ر967 اور سگنل توڑنے پر ایک ہزار 655 چلان کیے گئے ہیں۔
اسی طرح 943 ای چلان گاڑی چلاتے ہوئے موبائل فون استعمال کرنے پر، کالے شیشے لگانے پر 298، نوپارکنگ پر 165، غلط سمت میں گاڑی چلانے پر162، اور ون وے پر الٹی سمت جانے پر 44 ای چالان کیے گئے۔
پولیس کے مطابق گاڑی کی چھت پر مسافر بٹھانے پر 152، اسٹاپ لائن کی خلاف ورزی پر 91، لین لائن کی خلاف ورزی پر 65، غلط لوڈنگ پر 44 اور زیادہ وزن پر 37 ای چلان کیے گئے۔
تاہم کسی کو بھی فینسی نمبر پلیٹ، اچانک لین بدلنے یا وقت پر ٹیکس ادا نہ کرنے پر چالان نہیں کیا گیا۔
یاد رہے کہ جون میں حکومت سندھ نے فیصلہ کیا تھا کہ ٹریفک خلاف ورزیوں کے ای چالان براہِ راست گاڑی مالکان کے رجسٹرڈ پتے پر بھیجے جائیں گے، اور جن گاڑیوں کے جرمانے ادا نہیں ہوں گے انہیں فروخت یا منتقلی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا تھا، جب ہسپتالوں کے اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں ہیوی ٹریفک سے متعلق حادثات میں اضافہ ہوا تھا، جن میں صرف 2024 میں تقریباً 500 افراد جاں بحق اور 4 ہزار 879 زخمی ہوئے تھے۔
ان ہلاکت خیز واقعات کے بعد شہریوں کے احتجاج کے باعث صوبائی حکومت نے دن کے وقت بھاری گاڑیوں کے داخلے پر پابندی لگا دی تھی اور انہیں فٹنس سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کا پابند کیا تھا۔
