پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی تناؤ کم کرنے کے لیے حکومت اور پی ٹی آئی (بشمول عمران خان) دونوں کو لچک دکھانے اور بات چیت کے لیے گنجائش پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ فواد چوہدری ان تین سابق پی ٹی آئی رہنماؤں میں شامل ہیں، جن کے مطابق وہ قید پی ٹی آئی قیادت سے رابطے میں ہیں تاکہ تصادم کی سیاست ختم کی جا سکے، اور یہ کوشش ان کی سیاسی مفاہمت کی مہم کا حصہ ہے۔
انہوں نے جمعرات کو شاہ محمود قریشی سے بھی لاہور کے ایک ہسپتال میں ملاقات کی تھی، جہاں انہیں جیل سے علاج کے لیے منتقل کیا گیا تھا، تاکہ انہیں اپنی مہم میں شامل ہونے پر قائل کیا جا سکے۔
فواد چوہدری نے ڈان نیوز ٹی وی کے پروگرام نیوز وائز میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں، حکومت کو ایک قدم آگے بڑھنا چاہیے اور پی ٹی آئی اور عمران خان کو ایک قدم پیچھے ہٹنا چاہیے تاکہ بات چیت کے لیے گنجائش پیدا ہو۔
انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین کو سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کا فیصلہ کرنا ہوگا، اور خبردار کیا کہ اگر پی ٹی آئی نے بات چیت کی راہ اختیار نہ کی تو اس کے ساتھ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) جیسا سلوک ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو بھی اس کی ضرورت ہے، کیونکہ جتنی بھی بین الاقوامی کامیابیاں انہیں ملی ہیں، اس کا فائدہ پاکستان کو نہیں مل رہا، اس لیے دونوں فریقوں کے لیے ضروری ہے کہ درجہ حرارت کم ہو، ہم سمجھتے ہیں کہ لاہور کے رہنماؤں کو اس عمل کا محور بننا چاہیے اور اسے آگے بڑھانا چاہیے۔
فواد چوہدری نے زور دیا کہ فوری ضرورت سیاسی ماحول کو ٹھنڈا کرنے کی ہے، کیونکہ اگر دونوں فریق ایک دوسرے کو دیکھنے تک کے روادار نہیں، تو مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے۔
انہوں نے اپنی سابق پارٹی کی بات چیت سے انکار کی پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس کی ایک بڑی وجہ حکومت کا رویہ ہے، جس نے اپوزیشن کو ’کچلنے اور باہر کرنے‘ کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی دونوں جماعتیں، اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی چار بڑے فریق ہیں، اور ان کے درمیان سیاسی درجہ حرارت کم ہونا چاہیے، یہ کیسے ممکن ہوگا؟ اس کے لیے لاہور کی جیل میں موجود قیادت کو عمران خان سے بات کرنے کا موقع دینا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کو طے کرنا ہوگا کہ کیا واقعی ملک کو سیاسی درجہ حرارت میں کمی کی ضرورت ہے، مجھے امید ہے کہ ان کا بھی یہی نکتہ نظر ہے۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ ان کی ٹیم نے شاہ محمود قریشی سے کم از کم 45 منٹ ملاقات کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ان کے گروپ کا پیش کردہ منصوبہ ان کا اپنا نہیں بلکہ لاہور میں قید پی ٹی آئی رہنماؤں کے ایک خط پر مبنی ہے جو انہوں نے چند ماہ قبل لکھا تھا، جس میں سیاسی تناؤ کم کرنے اور بات چیت کو فروغ دینے کی سفارش کی گئی تھی۔
