27 ویں آئینی ترمیم؛ سینیٹ و قومی اسمبلی میں نمبر گیم دلچسپ مرحلے میں داخل

اسلام آباد: 27 ویں آئینی ترمیم کے لیے سینیٹ و قومی اسمبلی کا نمبر گیم دلچسپ مرحلے میں داخل ہوگیا ہے جب کہ حکومت کو قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل ہوگئی ہے۔

27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے پارلیمانی سطح پر سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں جب کہ سینیٹ میں نمبر گیم نے دلچسپ صورتحال اختیار کرلی ہے۔ ضمنی انتخاب کے بعد ایوانِ بالا کے تمام 96 ارکان مکمل ہوچکے ہیں۔

سینیٹ کی صورتحال

سینیٹ میں پیپلز پارٹی 26 سینیٹرز کے ساتھ سب سے بڑی جماعت ہے جب کہ پاکستان تحریک انصاف 22 ارکان کے ساتھ دوسرے اور مسلم لیگ (ن) 21 سینیٹرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر مراد سعید نے ابھی تک حلف نہیں لیا جب کہ شبلی فراز کی نشست پر منتخب سینیٹر کا حلف بھی باقی ہے۔

جے یو آئی (ف) کے 7، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے 4 اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے 3 ارکان ایوانِ بالا میں موجود ہیں۔

نیشنل پارٹی، پاکستان مسلم لیگ اور مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے ایک ایک سینیٹر ہیں۔ ایوانِ بالا میں 6 آزاد سینیٹرز بھی موجود ہیں جو آئینی ترمیم کے معاملے میں فیصلہ کن کردار ادا کرسکتے ہیں۔

دو تہائی اکثریت کے لیے 64 ووٹ درکار

سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کو دو تہائی اکثریت حاصل کرنا ہوگی  جس کے لیے 64 ووٹ درکار ہیں۔

ذرائع کے مطابق اگر پیپلز پارٹی حکومتی ترمیم کی حمایت کرتی ہے تو اے این پی بھی اپنی پارٹی فیصلے کے مطابق حکومت کو ووٹ دے گی۔

کامل علی آغا اور اے این پی کے ووٹ حکومت کے لیے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں جب کہ پاکستان مسلم لیگ پہلے ہی حکومتی اتحاد کا حصہ ہے۔

جے یو آئی (ف) کی جانب سے حمایت کی صورت میں حکومت کو دو تہائی سے بھی زائد اکثریت حاصل ہوسکتی ہے۔

قومی اسمبلی میں حکومت کو واضح برتری حاصل

پارلیمنٹ کے دوسرے ایوان یعنی قومی اسمبلی میں حکومت کو آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے واضح اکثریت حاصل ہے۔

حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے 224 ووٹ درکار ہیں جب کہ موجودہ اتحادی جماعتوں کے اتحاد سے حکومت کو 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

اتحادی جماعتوں کی نشستوں کی تفصیل

قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی تعداد 125 ہے، پیپلز پارٹی کے 74، ایم کیو ایم کے 22، پاکستان مسلم لیگ کے 5، آئی پی پی کے 4 جبکہ مسلم لیگ ضیاء، نیشنل پارٹی اور باپ پارٹی کے ایک ایک رکن شامل ہیں۔ چار آزاد اراکین بھی حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں۔

اپوزیشن کے اراکین کی تعداد

قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کی تعداد 89 ہے جن میں سے 76 آزاد، 10 جے یو آئی (ف) کے اور دیگر چھوٹی جماعتوں جیسے بی این پی، ایم ڈبلیو ایم اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے ارکان شامل ہیں۔

Leave a Reply