پنجاب حکومت کو ایئرکوالٹی ڈیٹا میں ’ ہیرا پھیری’ کے الزامات اور تنقید کا سامنا

ماحولیاتی تجزیہ کاروں اور سوشل میڈیا صارفین نے محکمہ تحفظ ماحول و موسمیاتی تبدیلی پنجاب (ای پی سی سی ڈی) پر الزام عائد کیا ہے کہ لاہور میں فضائی معیار جانچنے والے اسٹیشنوں کو زیادہ آلودگی والے اوقات میں جان بوجھ کر بند اور ڈیٹا میں مبینہ چھیڑچھاڑ کی جارہی ہے، جس کے بعد حکومت پنجاب کو تنقید کا سامنا ہے۔

یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب ماحولیاتی اور عوامی پالیسی کے تجزیہ کار داور حمید بٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر سلسلہ وار پوسٹس کیں، جن میں انہوں نے الزام لگایا کہ ای پی سی سی ڈی نے لاہور کےکئی مانیٹرنگ اسٹیشن بند کر دیے ہیں، جن میں زیادہ آلودہ شمالی اور مشرقی علاقے شامل ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ ’ محکمہ تحفظ ماحول و موسمیاتی تبدیلی پنجاب نے لاہور میں مانیٹرنگ اسٹیشن بند کر دیے ہیں، یہ پی اے ایس افسران، پی ایچ ڈی اور ‘تعلیم یافتہ’ عملہ ہیں، اور ان کا خیال ہے کہ آنکھیں بند کرنے سے مسئلہ حل ہو جائے گا، مکمل ناکامی اس وقت سامنے آ رہی ہے۔’

انہوں نے اپنے دعووں کے ثبوت کے طور پر سرکاری ویب سائٹ aqipunjab.com کے اسکرین شاٹس شیئر کیے، جن سے ظاہر ہوتا تھا کہ متعدد اسٹیشنوں کا ڈیٹا گھنٹوں سے اپڈیٹ نہیں ہوا تھا اور اب بھی 30 اکتوبر کی ریڈنگز دکھا رہا تھا۔

یہ الزامات ایک اور سوشل میڈیا صارف حسن آفتاب نے بھی دہرائے، جنہوں نے ’ ان مبینہ بندشوں کے پیچھے حکمت عملی’ کی طرف اشارہ کیا۔

انہوں نے لکھا:’ حکومت پنجاب کی نئی فضائی معیار حکمتِ عملی: اگر آلودگی کی سطح خراب لگے تو مانیٹر بند کر دو۔ لاہور میں 10 میں سے ( آٹھ) مانیٹرز رات 10 بجے کے بعد بند کر دیے جاتے ہیں (جب آلودگی مزید بڑھتی ہے) تاکہ اوسط کم دکھائی دے۔ لاہور اب (کاغذوں میں) صاف ہوا میں سانس لے رہا ہے۔’

حسن آفتاب نے صوبائی سینئر وزیر مریم اورنگزیب کو ٹیگ کرتے ہوئے شفافیت کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا:’ یقینی بنائیں کہ مانیٹرز سے ڈیٹا بلا تعطل دستیاب رہے؛ یہ آپ کو بہتر حکمت عملی بنانے میں مدد دے گا۔’

انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ مانیٹرنگ کے اس انفرا اسٹرکچر پر پہلے ہی لاکھوں روپے خرچ ہو چکے ہیں۔

اسی دوران، ای پی سی سی ڈی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں وضاحت دی کہ تکنیکی خرابی کے باعث چند اسٹیشنوں پر ایئر کوالٹی انڈیکس کی مانیٹرنگ متاثر ہوئی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ’ تکنیکی ٹیم باقاعدہ ڈیٹا ٹرانسمیشن بحال کرنے پر کام کر رہی ہے۔ موجودہ اور کسی بھی غیر موجود ایئر کوالٹی انڈیکس ڈیٹا کو جلد دستیاب کر دیا جائے گا۔’

جمعہ کو شام 5 بجے جب روزنامہ ڈان نے aqipunjab.com ویب سائٹ چیک کی تو زیادہ تر اسٹیشن اپڈیٹ ہو چکے تھے، صرف ملتان روڈ اسٹیشن کا ڈیٹا تاخیر کا شکار تھا۔ تاہم، اپڈیٹ شدہ ڈیٹا نے صوبے میں فضائی معیار کی سنگین صورتحال ظاہر کی، جو قابلِ اعتماد مانیٹرنگ کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔

اس وقت قصور پنجاب کا سب سے آلودہ شہر تھا، جس کا ایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک حد 500 تک پہنچ گیا تھا۔ دیگر بڑے شہروں میں بھی آلودگی کی غیر صحت مند سطح ریکارڈ کی گئی — گوجرانوالہ 207، ڈی جی خان 190، ملتان 187 اور لاہور 175 پر رہا۔

الزامات کے جواب میں، ای پی سی سی ڈی کے ترجمان ساجد بشیر نے ان دعوؤں کی سختی سے تردید کی اور ڈان کو بتایا کہ محکمہ ہر گھنٹے فضائی معیار کی سطح اپڈیٹ کرتا ہے اور سوشل میڈیا صارفین کے الزامات کو ’ جھوٹے دعوے’ قرار دیا۔

بشیر نے داور اور دیگر افراد کے شیئر کردہ اسکرین شاٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ درست ڈیٹا فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

اسی ہفتے لاہور عالمی مانیٹر IQAir کے مطابق فضائی معیار کے لحاظ سے دنیا کا سب سے آلودہ شہر قرار پایا۔

بحران کے ردعمل میں، لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی نے بڑے پیمانے پر اینٹی اسموگ آپریشن شروع کیا، جس میں 16 مکینیکل واشرز، 50 عام واشرز اور 400 ملازمین کو سڑکوں کی صفائی اور پانی کے چھڑکاؤ کے لیے تعینات کیا گیا۔

دوسری جانب، پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے ایک بیان میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی اینٹی اسموگ آپریشنز میں کوششوں کو سراہا، انہیں ’ ماحولیاتی بہتری کے وژن کی کامیابی کی علامت’ قرار دیا۔

انہوں نے کہا:’ آنے والے برسوں میں پنجاب میں بیجنگ جیسے بہتری کے مناظر دیکھنے کو ملیں گے۔’

Leave a Reply