برطانیہ کی عدالت نے پاکستانی نژاد مشہور ٹک ٹاک و انفلوئنسر مہک بخاری کی دوہرے قتل کی سزا میں تقریبا پانچ سال کی کمی کر دی۔
مہک بخاری کو اپنی ماں کے عاشق ثاقب حسین اور اس کے دوست ہاشم اعجاز الدین کے قتل پر عمر قید سنائی گئی تھی، انہیں مجموعی طور پر 31 سال سے زائد کی سزا سنائی گئی تھی۔
مہک بخاری نے خود کو زیادہ سزا سنائے جانے کے خلاف اپیل دائر کی تھی، جس پر عدالت نے انہیں ریلیف دے دیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق لندن کی اپیل کورٹ کے تین رکنی بنچ نے مہک بخاری کی سزا 31 سال 8 ماہ سے گھٹا کر 26 سال 285 دن کر دی۔
عدالت نے کہا کہ سزا سنناے والے جج نے مجرم کی کم عمری (22 سال) اور ناپختگی کا خیال نہیں رکھا اور انہیں زیادہ سزا سنائی، جس پر انہیں ریلیف ملنا چاہیے۔
کیس کی مرکزی ملزمہ یعنی مہک بخاری کی والدہ کی سزا برقرار رکھی گئی، جب کہ کیس کے دیگر مجرمان کی سزائیں بھی کم کردی گئیں۔
عدالت نے تین دیگر مجرموں ناتاشا اختر کی 11 سال 8 ماہ سے سزا کم کرکے 9 سال 8 ماہ کردی جب کہ امیر جمال کی 14 سال 8 ماہ سے 12 سال 8 ماہ اور ثناف گل مستفیٰ کی سزا 14 سال 9 ماہ سے 12 سال 9 ماہ کردی۔
مہک بخاری 2023 سے والدہ انسرین بخاری کے ساتھ جیل قید میں ہیں، ٹک ٹاکر کو 31 سال 8 ماہ، ان کی والدہ کو 26 سال 9 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
دونوں پر الزام تھا کہ انہوں نے دو پاکستانی جوانوں 21 سالہ ثاقب حسین اور ہاشم اعجازالدین کو روڈ حادثے میں ہلاک کیا تھا، دونوں ماں بیٹیوں نے ساتھیوں سمیت جوانوں کی کار کا پیچھا کرکے انہیں حادثے کا شکار بنایا، جس میں وہ ہلاک ہوگئے تھے۔
مہک بخاری اور ان کی والدہ انسرین بخاری کو عدالت میں پیش کرتے وقت اس وقت پولیس نے بتایا تھا کہ ٹک ٹاکر مہک بخاری کی والدہ 45 سالہ انسرین بخاری کا معاشقہ نوجوان ثاقب حسین سے تھا، مگر بعد ازاں ٹک ٹاکر کی والدہ تعلقات ختم کرنا چاہتی تھیں لیکن نوجوان ایسا نہیں چاہتا تھا۔
پولیس کے مطابق نوجوان کی جانب سے تعلقات ختم نہ کرنے اور شادی شدہ خاتون کو بدنام اور بلیک میل کرنے کی دھمکیاں دیے جانے کے بعد ٹک ٹاکر نے والدہ کی جانب سے مدد مانگنے پر نوجوان کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

 
                     
                    