تین سالہ پابندی کے باوجود کینیا کی ایتھلیٹ کا ورلڈ ریکارڈ برقرار

کینیا کی خواتین میراتھون کی عالمی ریکارڈ ہولڈر روتھ چیپنگیٹیچ کو اینٹی ڈوپنگ قووانین کی خلاف ورزی پر تین سال کے لیے پابندی عائد کردی گئی، تاہم، ان کا 2 گھنٹے، 9 منٹ اور 56 سیکنڈ کا عالمی ریکارڈ برقرار رہے گا کیونکہ یہ ریکاڑد ان کا ڈوپنگ ٹیسٹ مثبت ٓآنے سے پہلے بنا تھا۔

روتھ چیپنگیٹیچ (Ruth Chepngetich)نے یہ ریکارڈ گزشتہ سال اکتوبر میں شکاگو میراتھون میں توڑا تھا، لیکن انہیں جولائی 2025 میں ایتھلیٹکس انٹیگریٹی یونٹ (اے آئی یو) کی جانب سے اس وقت عارضی طور پر معطل کر دیا گیا، جب ان کے 14 مارچ کو لیے گئے نمونے میں ہائڈروکلورتھیازیڈ (HCTZ) نامی ممنوعہ دوا کا پتا چلا۔

نمونے میں HCTZ کی مقدار 3,800 نینوگرام فی ملی لیٹر پائی گئی، جو ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (WADA) کی کم از کم رپورٹنگ حد 20 نینوگرام فی ملی لیٹر سے 190 گنا زیادہ تھی۔

31 سالہ چیپنگیٹیچ نے ابتدا میں کسی بھی غلطی سے انکار کیا اور اے آئی وی کی تحقیقات کے باوجود مثبت نتیجے کی کوئی وضاحت پیش نہ کر سکیں، حالانکہ تحقیقات میں ان کی دواؤں، سپلیمنٹس اور فون ڈیٹا کا تجزیہ شامل تھا۔

تاہم، 31 جولائی کو، معطلی کے دو ہفتے بعد، انہوں نے وضاحت تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے غلطی سے اپنی گھریلو ملازمہ کی دوا لے لی تھی، جس میں HCTZ موجود تھا، جب وہ بیمار تھیں۔

اے آئی وی کے بیان کے مطابق:’ انہوں نے کہا کہ وہ یہ واقعہ انٹیگریٹی یونٹ کے تفتیش کاروں کو بتانا بھول گئی تھیں۔’

HCTZ عام طور پر بلڈ پریشر اور جسم میں اضافی پانی کے اخراج کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہے، لیکن اے آئی وی کے مطابق کھلاڑی اسے پیشاب میں دیگر ممنوعہ مادوں کے اثرات چھپانے کے لیے غلط استعمال کر سکتے ہیں۔

اے آئی وی نے کہا کہ چیپنگیٹیچ کا عمل ’ بے احتیاطی پر مبنی اور ارادی’ تھا، نہ کہ حادثاتی، اور ان پر ابتدا میں چار سال کی پابندی عائد کی گئی۔

تاہم، ابتدائی اعتراف کی بنیاد پر سزا میں ایک سال کی کمی کردی گئی جس کے بعد تین سال کی پابندی 10 ستمبر کو نافذ کی گئی۔

اے آئی وی کے سربراہ بریٹ کلاتھیئر نے کہا:’ HCTZ کے مثبت ٹیسٹ سے متعلق کیس نمٹا دیا گیا ہے، تاہم چیپنگیٹیچ کے فون سے برآمد ہونے والے مشکوک مواد کی مزید تحقیقات جاری ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کوئی اضافی خلاف ورزی تو نہیں ہوئی۔’

انہوں نے مزید کہا:’ 14 مارچ 2025 کے نمونے سے پہلے کی تمام کامیابیاں اور ریکارڈ برقرار رہیں گے۔’

اپریل 2025 میں، چیپنگیٹیچ نے لندن میراتھون سے دستبرداری اختیار کر لی تھی، یہ کہہ کر کہ وہ ’ ذہنی اور جسمانی طور پر بہترین حالت میں نہیں ہیں’، حالانکہ حقیقت میں انہوں نے رضاکارانہ طور پر عارضی معطلی قبول کر لی تھی۔

گذشتہ چند برسوں میں خصوصاً کینیا میں، میراتھون دوڑ کے کھیل کو کئی نمایاں ڈوپنگ کیسز نے متاثر کیا ہے، جو دنیا بھر میں درمیانے اور طویل فاصلے کے دوڑنے والوں کے لیے مشہور ہے۔

نومبر 2022 میں، متعدد کھلاڑیوں کے ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے کے باوجود کینیا کو بین الاقوامی پابندی سے بال بال بچایا گیا تھا۔

ایتھلیٹکس کینیا نے اس وقت اعلان کیا تھا کہ حکومت نے ہر سال 5 ملین ڈالر پانچ سال تک ڈوپنگ کے خلاف جنگ کے لیے مختص کیے ہیں۔

فروری 2024 میں، کینیا کی سارہ چیپچیرچیر (Sarah Chepchirchir)، جو سابقہ ٹوکیو میراتھون کی فاتح تھیں، کو دوسری بار ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی پر آٹھ سال کی پابندی کا سامنا کرنا پڑا، جب ان کے ٹیسٹ میں ٹیسٹوسٹیرون کی موجودگی پائی گئی۔

اسی سال کے اوائل میں، کینیا کے میراتھون رنر بریمن کیپکوری (Brimin Kipkorir) — جنہوں نے 2024 سڈنی میراتھون میں ریکارڈ وقت کے ساتھ کامیابی حاصل کی تھی — کو بھی اے آئی وی نے ممنوعہ مادوں کے مثبت ٹیسٹ کے بعد عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔

Leave a Reply