امریکی اور یورپی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے خنزیر کے گردے کی مدد سے انسانی گردے جیسے چھوٹے نمونے (آرگنائیڈز) کو بنانے کا طریقہ ایجاد کرلیا مگر اس میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
طبی ویب سائیٹ کے مطابق مذکورہ کامیابی کو سائنس دانوں نے گردے کی بیماریوں کے علاج میں ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ مستقبل میں گردوں کی بیماریوں اور ٹرانسپلانٹ میں آسانی ہوگی۔
کیٹالونیا کے بائیو انجینئرنگ انسٹی ٹیوٹ (آئی بی ای سی) اور اسپین کے دیگر اداروں نے امریکی ماہرین کے ساتھ مل کر ایک نئی تکنیک تیار کی ہے، جس سے انسانی گردے جیسے چھوٹے نمونے (آرگنائیڈز) کو بڑے پیمانے پر بنایا جا سکتا ہے۔
انسانی جسم کے اسٹیم سیلز (خلیوں کی ایک قسم) سے بنائے گئے انسانی گردے جیسے چھوٹے نمونے (آرگنائیڈز) کو خنزیر کے گردوں میں لگایا گیا، جس کے بعد آرگنائیزڈ گردوں کی طرح کام کرنے لگے۔
اسٹیم سیلز ایسے خصوصی خلیے ہوتے ہیں جو انسانی جسم کے مختلف حصوں میں پائے جاتے ہیں اور سب سے بہترین اسٹیم سیلز ایمبریو میں پائے جاتے ہیں، اسٹیم سیلز انسان کے تمام اعضا کی شکل اختیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اسی لیے ماہرین نے انسانی جسم سے لیے گئے اسٹیم سیلز سے پہلے گردوں جیسے چھوٹے گردے بنائے، جنہیں طبی زبان میں آرگنائیڈز کہا جاتا ہے، پھر انہیں خنزیر کے گردوں کے ساتھ ملایا گیا۔
انسانی گردے کے آرگنائیڈز گردے کی ساخت اور کام کو چھوٹے پیمانے پر نقل کرتے ہیں، یہ مکمل گردے نہیں ہوتے لیکن یہ تجربات اور علاج کے لیے لیے بہت مفید ہوتے ہیں ہیں، یہ دوائیوں کی جانچ، بیماریوں کی سمجھ اور گردے کی مرمت میں مدد دیتے ہیں، ابھی تک انہیں بڑے پیمانے پر سستا اور ایک جیسا بنانا مشکل تھا لیکن اب ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے انہیں بڑے پیمانے پر بنانے کا طریقہ تیار کرلیا۔
ماہرین نے تحقیق کے دوران گردوں کے آرگنائیڈز کو خنزیر کے زندہ گردوں میں لگایا، خنزیر کے گردے کو مشین پرفیوژن (ایک آلہ جو گردے کو باہر سے زندہ رکھتا ہے اور خون کی طرح آکسیجن فراہم کرتا ہے) پر رکھا۔
مشین کی مدد سے آرگنائیڈز کو خنزیر کے گردوں میں لگایا گیا اور 24 سے 48 گھنٹے تک دیکھا گیا، اس دوران انسانی خلیے زندہ رہے، اچھی طرح جڑ گئے اور جسم نے انہیں رد نہیں کیا، گردے کا کام بھی ٹھیک رہا۔
مذکورہ تکنیک سے ڈاکٹرز مستقبل میں ایسے گردے استعمال کر سکتے ہیں جو پہلے سے مرمت شدہ ہوں، یعنی، عطیہ کردہ گردے کو اسٹیم سیلز سے بہتر بنایا جائے گا، پھر مریض میں لگایا جائے گا، اس سے منتقلی کی کامیابی بڑھے گی اور گردے کی کمی کا مسئلہ کم ہوگا۔
