ٹرمپ کی پینٹاگون کو ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات فوراً دوبارہ شروع کرنے کی ہدایت

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے قبل کہا ہے کہ امریکی وزارتِ دفاع کو ہدایت دی ہے کہ وہ دیگر ایٹمی طاقتوں کے برابر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات فوراً دوبارہ شروع کرے۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ٹرمپ نے ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا کہ ’دیگر ممالک کے تجرباتی پروگراموں کی وجہ سے، میں نے وزارتِ جنگ کو ہدایت دی ہے کہ وہ ہمارے ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات مساوی بنیاد پر شروع کرے، یہ عمل فوراً شروع ہو گا‘۔

انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’امریکا کے پاس دنیا کے تمام ممالک سے زیادہ ایٹمی ہتھیار ہیں، یہ کام میری پہلی مدتِ صدارت کے دوران مکمل ہوا، جس میں موجودہ ہتھیاروں کی مکمل تجدید اور مرمت بھی شامل تھی، ان کی بےپناہ تباہ کن طاقت کی وجہ سے، میں ایسا کرنا نہیں چاہتا تھا، لیکن میرے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا!‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’روس دوسرے نمبر پر ہے اور چین کافی پیچھے ہے، لیکن 5 سال کے اندر وہ بھی برابر آجائے گا‘۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بدھ کو کہا تھا کہ روس نے کامیابی کے ساتھ پوسائیڈن نامی ایٹمی توانائی سے چلنے والے ’سپر تارپیڈو‘ کا تجربہ کیا ہے، جس کے بارے میں عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سمندری علاقوں میں زبردست تابکاری لہروں کے ذریعے ساحلی خطوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ٹرمپ نے جب روس کے خلاف اپنی زبان اور مؤقف کو سخت کیا، تو پیوٹن نے بھی اپنی ایٹمی طاقت کا مظاہرہ کیا، 21 اکتوبر کو ’بیوری ویستنک‘ کروز میزائل کا تجربہ کیا گیا، اور 22 اکتوبر کو ایٹمی لانچ مشقیں کی گئیں۔

امریکا نے آخری بار 1992 میں ایٹمی ہتھیار کا تجربہ کیا تھا۔

ایسے تجربات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ نیا ایٹمی ہتھیار کیا کارکردگی دکھائے گا، اور پرانے ہتھیار اب بھی مؤثر ہیں یا نہیں۔

تکنیکی اعداد و شمار فراہم کرنے کے علاوہ، ایسا تجربہ روس اور چین میں امریکا کی تزویراتی (اسٹریٹجک) طاقت کے مظاہرے کے طور پر دیکھا جائے گا۔

امریکا نے جولائی 1945 میں نیو میکسیکو کے علاقے آلاموگورڈو میں 20 کلوٹن ایٹم بم کے تجربے کے ساتھ ایٹمی دور کا آغاز کیا تھا، اور پھر اگست 1945 میں جاپان کے شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرا کر دوسری جنگِ عظیم کا خاتمہ کیا تھا۔

Leave a Reply