نصیبو لال کی کہانی۔۔۔ پکھی واس کی جھونپڑی سے میوزک سٹوڈیو تک کا سفر۔۔

سنگرنصیبولالکاتعارف

نصیبو لال چنگڑ قوم سے تعلق رکھتی ہے میانوالی کے علاقے کلور کوٹ سے اسکا تعلق ہے لیکن یہ لوگ خانہ بدوش لوگ تھے جن کو پکھی واس جھونپڑوں والے کہا جاتا ہے تو یہ لوگ نگر نگر گھوما کرتے تھے۔کبھی کہاں جھونپڑیاں لگا لیں تو کبھی کہاں۔۔
نصیبو گھڑوی بجاتی تھی اور اسکی ماں اور اسکی بڑی بہن تینوں مل کر گانا گاتی تھیں۔۔
نصیبو کی ماں کی آواز بھی بہت خوبصورت تھی اور نصیبو کی بڑی بہن فرح کی آواز بھی بہت خوبصورت تھی۔ یہ تینوں ماں بیٹیاں ٹرک اڈوں پر دوکانوں پر جا کے بھیک مانگتی تھیں اور گھڑوی پر گانے سنا کر پانچ پانچ روپے وصول کرتی تھیں۔۔
1998 /99 کے زمانے میں پانچ روپے کی بڑی قدر ہوتی تھی۔
نصیبو کے خاندان نے ضلع بہاولنگر کی تحصیل چشتیاں کے نواحی قصبہ آدھی والی کھوئی میں اپنی جھونپڑیاں لگائی تھیں اور قصبے سے بھیک مانگتی تھی ساتھ تینوں ماں بیٹیاں گھڑوی پر گانا بھی سناتی تھیں۔۔
وہاں پر ایک بڑا زمیندار تھا جس کا نام تھا پیر پپو چشتی۔ پیر پپو نے جب نصیبو کا گھڑوی پر گانا سنا تو اسے نصیبو کی آواز بہت ہی پیاری لگی اور اس نے اپنے خرچہ پر لاہور کی ایک کیسٹ کمپنی میں نصیبو کا پہلا البم ریکارڈنگ کروایا جس کا گیت تھا۔۔
وے توں وچھڑن وچھڑن کرنا ایں جدوں وچھڑے گا پتہ لگ جاو گا۔۔۔
اسی البم کا دوسرا گیت تھا۔۔ جِنے ٹکڑے ہونے دل دے وے ہر ٹکڑے تے تیرا ناں ہونایں۔۔۔

یاد رہے پہلے البم کے وقت یہ صرف نصیبو ہی تھی نصیبو لال نہیں تھی۔۔پہلا البم نصیبو کا اتنا ہٹ ہوا کہ سپرہٹ ہوگیا۔ انہی دنوں ملکہ ترنم نورجہاں کی وفات کو تھوڑا وقت ہوا تھا اور نورجہاں کے پرستار بہت بے چین تھے کہ نصیبو نے پہلا البم ریلیز کیا تو نورجہاں کے سب پرستار نصیبو کی طرف لپک پڑے اور نصیبو واحد سنگر ہے جو پہلے البم پر ہی راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئی۔۔
بعد میں نصیبو نے اپنے نام کے ساتھ نصیبو لال لگا دیا اور موسیقی کی دنیا میں چھا گئی۔۔۔
نصیبو لال نے نورجہاں کی کمی پوری کر دی تھی بلکہ نورجہاں سے بھی زیادہ شہرت پا گئی۔
نصیبو لال جھونپڑیاں چھوڑ کر لاہور شفٹ ہوگئی۔
نصیبو نے اپنی ماں کو بھی سنگر بنانا چاہا مگر اس نےمعذرت کرلی کہ میری اب عمر ڈھل گئی ہے اپنی بہن کو سنگر بنا دیں۔۔
نصیبو لال نے اپنی بہن فرح کو بھی سنگر بنا دیا جو فرح لال کے نام سے مشہور ہوئی لیکن وہ میانوالی کے سرائیکی گانے گاتی ہے۔۔۔

فرح لال کے مشہور گانے ۔۔
ماڑا ہے تے ماڑا سہی یار جو ہے۔۔۔
وے ڈھولا چنگی گل نئیں۔۔
چھلا میرا جی ڈھولا ۔۔۔
وے ڈھولا ٹھگ نکلائیں۔۔۔۔

خیر ہم بات کر رہے نصیبو لال کی۔۔
2006 تک نصیبو لال نے بہت غمگین اور اچھے گانے گائے۔۔۔ بعد میں لاہور کے ایک بدمعاش گجر نے گن پوائنٹ پر نصیبو لال کو ہراساں کیا ڈرایا دھمکایا اور جان سے مارنے کی دھمکی دی اور اپنا مطالبہ منوایا جو کہ پنجابی فلموں میں غیر اخلاقی گانے تھے۔۔
پنجابی فلموں میں غیر اخلاقی گانے نصیبو لال کو شاعر خواجہ پرویز اور الطاف باجوہ نے لکھ کر دئیے جو کہ کافی وائرل ہوئے تو 2007 میں پرویز مشرف اس وقت کے صدر پاکستان نے نصیبو لال کے گانے پر پابندی لگا دی۔ نصیبو لال نے غیر اخلاقی گانے سے معذرت کی اور لاہور کے بدمعاش گجر کی ہراسمنٹ کی شکایت پرویز مشرف کو لگائی کہ مجھ سے گن پوائنٹ پر غیر اخلاقی گانے گوائے جاتے ہیں تب پرویز مشرف کے حکم پر وہ لاہور کا بدمعاش گجر پولیس مقابلے میں مارا گیا تو نصیبو لال نے غیر اخلاقی گانے چھوڑ دئیے۔۔۔
بعد میں بہت سے سنگر کے ساتھ ڈیوٹ سونگ بھی نصیبو نے کئے جو کہ کافی اچھے ثابت ہوئے۔۔
سنگر اکرم راہی اور نصیبو لال کے ڈیوٹ سونگ جو کہ کافی زیادہ تعداد میں ہیں وہ بہت مشہور ہوئے۔۔
نصیبو لال نے تین چار سرائیکی البم بھی کئے ہیں۔۔۔
نصیبو لال کی شادی ایک بلوچ قوم کے بندے سے ہوئی اور نصیبو کا صرف ایک ہی بیٹا ہے۔۔
پچھلے برس چشتیاں کے علاقے پرانی چشتیاں میں پیر پپو چشتی کا انتقال ہوا تو نصیبو لال لاہور سے خصوصی طور پر پیر پپو کے جنازے پر آئی تھی کیونکہ پیر پپو نصیبو لال کا محسن تھا اور نصیبو لال جو کچھ تھی پیر پپو کے دست شفقت سے تھی ورنہ نصیبو صرف گھڑوی بجا کر بھیک مانگنے والی ایک خانہ بدوش لڑکی تھی۔ نصیبو کو ایک سپر اسٹار بنانے والا پیر پپو چشتی تھا۔۔

چند دن پہلے نصیبو لال کی ایک ہسپتال میں گانے گاتی کی جو ویڈیو وائرل ہوئی تھی اور وہ چھوٹا سا بچہ اٹھائے ہوئے تھی تو کافی لوگ لکھ رہے تھے کہ نصیبو لال کا بیٹا پیدا ہوا ہے دراصل وہ نصیبو لال کا پوتا تھا۔۔
نصیبو لال کی عمر اس وقت پچپن سال ہے مگر خدا نے اسکی آواز کو آج بھی پہلے کی طرح سریلا اور مدبھرا رکھا ہوا ہے۔۔۔

Leave a Reply