سی این ایس اسکواش چیمپئن شپ : خواتین کے کوارٹر فائنل کے دوران کورٹ میدان جنگ بن گیا

ایک عام سا لگنے والا کوارٹر فائنل میچ سی این ایس اسکواش چیمپئن شپ میں اس وقت میدان جنگ بن گیا جب دو خواتین کھلاڑیوں کے درمیان سیمی فائنل میں جگہ کے لیے مقابلہ گلے پر چوٹوں اور جسمانی دھکم پیل میں بدل گیا۔

یہ میچ جمعے کی صبح کراچی میں ٹاپ سیڈ ثنا بہادر اور سابق پاکستان نمبر ون سعدیہ گل کے درمیان کھیلا جا رہا تھا۔ مقابلہ چوتھے گیم میں اس وقت شدت اختیار کر گیا جب زخمی ثنا — جو 7/11، 15/13، 11/6 کی برتری پر تھیں — نے امپائر سے کھیل روکنے کی درخواست کی اور اپنے گلے کی طرف اشارہ کیا، پھر کورٹ سے باہر چلی گئیں۔

بعد ازاں جب ثنا نے اپنے والد سے بات چیت کی تو حاضرین اور امپائر کو معلوم ہوا کہ انہیں کہنی سے گلے پر چوٹ لگی ہے اور وہ سانس لینے میں دشواری محسوس کر رہی ہیں۔ ثنا، جو پیدائشی طور پر بہری اور گونگی ہیں، اپنے والد کے ذریعے ہی دوسروں سے رابطہ کرتی ہیں۔

میچ کے دوران دونوں کھلاڑی بار بار ایک دوسرے کے جوتوں اور ریکٹ سے ٹکرا رہی تھیں اور امپائر سے شکایت بھی کر رہی تھیں۔

طبی عملے نے ثنا کا معائنہ کیا اور انہیں تین منٹ کا وقفہ دیا گیا، طبیعت بہتر ہونے پر انہوں نے امپائر کو انگوٹھے سے اشارہ کیا کہ وہ کھیلنے کے لیے تیار ہیں۔

تاہم، 19 سالہ ثنا اپنا ردھم کھو بیٹھی تھیں اور پوائنٹس حاصل کرنے میں مشکلات کا شکار ہوئیں۔ بالآخر وہ چوتھا گیم 5/11 سے ہار گئیں اور سعدیہ گل — جو اس وقت پاکستان کی واحد خاتون اسکواش کوچ ہیں — نے میچ برابر کر دیا۔

اب اسکور دو دو گیم سے برابر تھا، اور پانچواں سیٹ نہایت سنسنی خیز ثابت ہوا۔ دونوں کھلاڑیوں نے کئی بار امپائر سے فیصلے کے لیے اپیل کی۔ سعدیہ خود سے زور سے کہہ رہی تھیں، ’ سعدیہ، فوکس کرو!” جبکہ ثنا نے زبردست کم بیک کرتے ہوئے 10-10 پر اسکور برابر کر دیا، جس پر ناظرین نے تالیاں بجائیں۔

11-11 کے اسکور پر سعدیہ اچانک کورٹ کی شیشے کی دیوار سے جا ٹکرائیں، اور ایک پوائنٹ بعد وہ پیچھے ہٹتے ہوئے گر گئیں اور سر دیوار سے ٹکرا گیا۔

ثنا نے ان کا ریکٹ اٹھایا اور انہیں اٹھنے میں مدد دی۔ اس کے بعد ثنا نے 14-13 پر میچ پوائنٹ حاصل کیا، مگر اگلا پوائنٹ سعدیہ نے لے لیا۔ اس لمحے ثنا واضح طور پر مایوس دکھائی دیں۔

آخرکار، سعدیہ نے 16-14 سے گیم جیت کر سیمی فائنل میں جگہ بنا لی۔ دونوں کھلاڑیوں نے کورٹ پر ایک دوسرے کو گلے لگایا۔ ثنا نے امپائر کا شکریہ ادا کرنے کے لیے اپنا ریکٹ بجا کر اشارہ کیا اور پھر اپنے بھائی اور والد شیر بہادر کے پاس چلی گئیں۔

شیر بہادر نے سعدیہ کے پاس جا کر انہیں جیت پر مبارکباد دی، مگر ساتھ ہی غیر اخلاقی رویّے کا الزام بھی لگایا۔سعدیہ نے امپائر کی طرف دیکھا اور کہا کہ مخالف کے والد انہیں تنگ کر رہے ہیں، مگر امپائر خاموش رہے — یہاں تک کہ شیر بہادر نے انہیں بھی الزام دیا کہ وہ جان بوجھ کر ثنا کو ہارنے پر مجبور کر رہے تھے۔

میچ کے بعد ڈان نیوز سے گفتگو میں شیر بہادر نے کہا:’ سعدیہ پورے میچ کے دوران ثنا کو بار بار دھکیل رہی تھی، جو کہ پی ایس اے (پروفیشنل اسکواش ایسوسی ایشن) کے قوانین کے خلاف ہے۔
اگر یہ کسی غیر ملکی میچ میں ہوتا تو پہلی بار پر وارننگ ملتی اور دوسری بار ثنا کو جیت دے دی جاتی۔’

انہوں نے بتایا کہ وہ پی ایس اے سے رابطے میں ہیں تاکہ وہ میچ کا آزادانہ تجزیہ کریں اور فیصلہ دیں۔
انہوں نے مزید کہا:’ سعدیہ ایک تجربہ کار کھلاڑی ہیں، کوچ ہیں اور اب ماں بھی ہیں؛ ان کا یہ رویّہ غیر پیشہ ورانہ تھا۔’

باقی کوارٹر فائنلز بغیر کسی تنازع کے مکمل ہوئے۔

ماہ نور علی نے زنیرا عمران کو 3-0 (11-0, 11-3, 11-2) سے شکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔ ماہ نور کی بہن سحرش نے رشنا محبوب کو 11/7, 11/4, 11/5 سے ہرا دیا اور مریم ملک نے اپنی بہن آمنہ ملک کو 3-1 (11/7, 11/7, 9/11, 11/6) سے شکست دی۔

مردوں کے مقابلوں میں: ناصر اقبال نے صدام الحق کو 11/4, 11/1, 11/3 سے ہرایا، طیب اسلم نے محمد زمان کو 11/8, 11/4, 11/2 سے مات دی، جبکہ عماد گل نے اسرار احمد کو 11/7, 12/10, 11/4 سے شکست دی۔

آخری کوارٹر فائنل میں انس علی شاہ نے ایک گیم پیچھے ہونے کے باوجود عبداللہ نواز کو 9/11, 11/3, 11/8, اور 11/3 سے ہرا کر سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی۔

Leave a Reply