سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو (FII) کے تحت 9 ویں سالانہ کانفرنس کا آغاز ہوا، جس میں دنیا بھر کے رہنما، ماہرینِ معیشت اور سرمایہ کار شریک ہیں۔
کانفرنس کے دوران اعلیٰ سطح کے گول میز مباحثے کا انعقاد کیا گیا جس کا موضوع تھا کیا انسانیت صحیح سمت کی طرف گامزن ہے؟۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اس سیشن میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ترقیاتی وژن کا پاکستان خیرمقدم کرتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالامال ملک ہے اور ہم اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مختلف شعبوں میں اصلاحات کا عمل جاری ہے، بالخصوص ایف بی آر میں اصلاحات کے بعد مکمل ڈیجیٹائزیشن سے کرپشن میں نمایاں کمی آئی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، جو ملکی ترقی کی حقیقی قوت ہیں۔ تاہم، پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے شدید متاثرہ ممالک میں شامل ہے جہاں سیلاب، بادل پھٹنے اور دیگر قدرتی آفات کے باعث اربوں ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بحالی کے عمل کے لیے اضافی فنڈز کی ضرورت رہتی ہے، جبکہ مسلسل قرضوں نے ملکی معیشت کو کمزور کیا ہے۔ وزیراعظم نے زور دیا کہ انسانیت کو صحیح سمت میں لے جانے کے لیے مختلف شعبوں میں مساوی تعاون ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون ہی ترقی کا راستہ ہے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان مصنوعی ذہانت (AI) اور دیگر جدید ٹیکنالوجیز کے حصول کے لیے تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، تاکہ ڈیجیٹل معیشت کے نئے دور سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ زرعی شعبے میں جدت کے لیے پاکستان نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی سے روشناس کر رہا ہے، اور کئی پاکستانی نوجوان چین میں اے آئی اور ایگریکلچر انوویشن کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ دنیا اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے۔ اگر ہم برابری اور باہمی تعاون کے جذبے سے آگے بڑھیں تو انسانیت کو صحیح سمت میں لے جانا ممکن ہے۔
