پاکستان اور افغانستان کا مسئلہ فوری حل کراسکتا ہوں لیکن کچھ کرنے کی ضرورت نہیں، امریکی صدر

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں امن کا خواہاں ہوں، مجھے جنگیں رکوانا پسند ہے، میری انتظامیہ 8 ماہ میں 8 جنگیں رکوا چکی ہے، ایسا کبھی نہیں ہوا، میں نے سنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان پھر سے مسائل شروع ہوگئے ہیں، مجھے لگتا ہےکہ میں اس مسئلے کے حل کے لیے کچھ کرسکتا ہوں لیکن فی الحال مجھے کچھ کرنے کی ضرورت نہیں۔

ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں 47 ویں آسیان ممالک کے سربراہان مملکت کے اجلاس کے موقع پر تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں امن معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ دنیا بھر میں امن کا خواہاں ہوں، میری انتظامیہ اب تک 8 ماہ میں 8 جنگیں رکوا چکی ہے اور ایسا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان پھر سے مسائل شروع ہوگئے ہیں، مجھے لگتا ہےکہ میں اس مسئلے کے حل کے لیے کچھ کرسکتا ہوں لیکن فی الحال مجھے کچھ کرنے کی ضرورت نہیں، میں دونوں ممالک کو جانتا ہوں اور میں پاک افغان مسائل جلد حل کرلوں گا اور میں یہ اچھے طریقے سے کروں گا۔

امریکی صدر ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر پاکستانی قیادت کی تعریف کی، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم اور فیلڈ مارشل اچھے لوگ ہیں، مجھے دونوں پر اعتماد ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہم پاک افغان مسئلہ جلد حل کر لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ میں کچھ کرسکتا ہے اور بہت عمدگی سے کرسکتا ہوں، لیکن میرا خیال مجھے کرنے کی ضرورت نہیں، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ میں کچھ لوں اور لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بچالوں تو اس سے بہتر کچھ نہیں ہوسکتا، میرے خیال میں اس سے بہتر کوئی کام نہیں ہوسکتا۔

امریکی صدر نے کہا کہ میری انتظامیہ نے 8 ماہ میں 8 جنگیں رکوائی ہیں اور ایسا پہلے کبھی نہیں ہوسکا اور نہ آئندہ کبھی ہوسکتا ہے، کسی امریکی صدر نے ایسا نہیں کیا، انہوں نے جنگیں شروع کیں مگر ان کا حل نہیں نکالا، تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا، اور اس عمل میں شریک ہونا ایک اعزاز ہے، میں امریکا کی جانب سے اس تنازع کو ختم کرانے پر فخر ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے جنگیں رکوانا پسند ہے،میں تجارت کے ذریعے جنگیں رکوائیں، ہم جنگیں نہیں تجارت چاہتے ہیں، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کا ’امن معاہدہ‘ لاکھوں جانیں بچا سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے رہنماؤں نے اتوار کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں ایک جامع جنگ بندی معاہدے پر دستخط کیے۔ ٹرمپ نے جولائی میں مداخلت کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان جاری پانچ روزہ خونریز سرحدی تنازع کو ختم کرانے میں کردار ادا کیا تھا۔

یہ معاہدہ امریکی صدر کی کوالالمپور آمد کے فوراً بعد آسیان کے سربراہی اجلاس کے موقع پر طے پایا۔

نیا معاہدہ اس جنگ بندی کو مزید مضبوط بناتا ہے جو 3 ماہ قبل اس وقت ہوئی تھی جب ٹرمپ نے دونوں ممالک کے اُس وقت کے رہنماؤں سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور انہیں دشمنی ختم کرنے یا واشنگٹن کے ساتھ اپنے تجارتی مذاکرات معطل ہونے کے خطرے سے آگاہ کیا تھا۔

بعدازاں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کمبوڈیا کے ساتھ باہمی تجارت کے امریکی معاہدے اور تھائی لینڈ کے ساتھ اہم معدنیات سے متعلق معاہدے پر دستخط کر دیے۔

قبل ازیں، امریکی صدر ٹرمپ آسیان ممالک کے 47 ویں سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے ملائیشیا پہنچے، دارالحکومت کوالالمپور میں ملائیشین وزیراعظم نے ریڈ کارپٹ پر صدر ٹرمپ کا پرتپاک استقبال کیا، اس موقع پر امریکی صدر نہایت پرجوش نظر آئے، انہوں نے امریکا اور ملائیشیا کے پرچم لہرائے۔

امریکی نے استقبال کے لیے موجود اسٹاف اور ملائیشن وزیراعظم کے ساتھ روایتی انداز میں رقص کیا، اس دوران امریکی صدر اور ملائیشین وزیراعظم کے درمیان بڑی گرمجوشی دیکھی گئی۔

کوالا لپمور میں 3 روزہ آسیان سمٹ کا آج پہلا روز ہے، اجلاس میں چینی صدر بھی شریک ہوں گے، اس موقع پر غزہ صورتحال، میانمار خانہ جنگی سمیت خطے کے دیگر امور پر سوچ بچار کی جائے گی۔

Leave a Reply