کراچی اور حیدرآباد میں ڈینگی کی وبا تشویشناک صورت اختیار کرگئی، مزید 3 اموات

سندھ میں بالخصوص کراچی اور حیدرآباد میں ڈینگی کی وبا کی تشویشناک صورتِ حال بدستور برقرار ہے کیونکہ صوبائی محکمہ صحت نے ہفتے کو اس بیماری سے مزید 3 مریضوں کی ہلاکت کی تصدیق کی، جس سے رواں سال کے لیے اموات کی سرکاری تعداد بڑھ کر 6 ہوگئی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق محکمہ صحت کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ 2 مریض ملیر کی رہائشی 30 سالہ خاتون اور ضلع غربی کے رہائشی 65 سالہ مرد 30 اور 31 اکتوبر کے دوران سندھ انفیکشس ڈیزیزز ہسپتال و ریسرچ سینٹر میں جاں بحق ہوئے، اسی دوران حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد کی رہائشی 18 سالہ لڑکی ہفتے کے روز لیاقت یونیورسٹی ہسپتال میں انتقال کر گئی۔

اعداد و شمار سے ظاہر ہوا کہ گزشتہ 24 گھنٹے میں صوبے بھر میں ڈینگی بخار کی تشخیص کے لیے 5 ہزار سے زائد ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے 1411 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی، ان میں سے 618 کیس کراچی اور 793 حیدرآباد میں رپورٹ ہوئے، مزید 106 مریض سرکاری اور 93 مریض نجی ہسپتالوں میں داخل کیے گئے۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے نمائندہ اور جنرل فزیشن ڈاکٹر عبدالغفور شیرو کے مطابق ’کراچی میں ڈینگی کی صورتِ حال انتہائی سنگین ہے، ان دنوں کلینکس پر آنے والا ہر تیسرا مریض ڈینگی میں مبتلا پایا جا رہا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ مریضوں میں پیچیدگیاں عموماً سیلف میڈیکیشن اور پانی کی شدید کمی کے باعث پیدا ہو رہی ہیں، کچھ دوائیں، خصوصاً درد کش ادویات، پلیٹ لیٹس میں کمی کا باعث بن سکتی ہیں جو خون بہنے کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں، مریضوں کو چاہیے کہ وہ خود کو اچھی طرح ہائیڈریٹ رکھیں اور کسی مستند معالج سے رجوع کریں۔

ذرائع کے مطابق صورتحال سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ سنگین ہے، کیونکہ حکومتی اعداد و شمار زمینی حقائق کی مکمل نمائندگی نہیں کرتے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت کے پاس نجی ہسپتالوں اور کلینکس سے اعداد و شمار حاصل کرنے کا کوئی باقاعدہ نظام موجود نہیں، جب کہ بہت سے لوگ مالی وسائل کی کمی کے باعث لیبارٹری ٹیسٹ کرانے سے بھی گریز کرتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق آغا خان یونیورسٹی ہسپتال میں رواں سال اب تک ڈینگی سے 6 اموات ہو چکی ہیں، جب کہ سندھ انفیکشس ڈیزیزز ہسپتال میں 12 اموات ریکارڈ ہوئیں، جن میں حالیہ 2اموات بھی شامل ہیں، اور اب تک وہاں 500 سے زائد مریض داخل کیے جا چکے ہیں۔

ہسپتال کے ایک سینئر ڈاکٹر نے بتایا کہ دونوں مریض انتہائی نازک حالت میں لائے گئے تھے اور چند گھنٹے ہی زندہ رہ سکے، بدقسمتی سے لوگ اس بیماری کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے، حالانکہ اندرونی خون بہنے کی صورت میں یہ مہلک ثابت ہو سکتی ہے، انہوں نے مرض کی نگرانی، مناسب پانی کے استعمال اور مچھروں کے خاتمے کے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

ماہرین کے مطابق زیادہ تر افراد میں ڈینگی کی علامات ہلکی ہوتی ہیں یا بالکل ظاہر نہیں ہوتیں، اور ایک سے دو ہفتوں میں صحت یابی ہو جاتی ہے۔ عام علامات میں تیز بخار، شدید سر درد، آنکھوں کے پیچھے درد، جوڑوں یا پٹھوں میں تکلیف، متلی، قے اور جلد پر خارش شامل ہیں۔

تاہم جن افراد کو دوسری مرتبہ ڈینگی وائرس لاحق ہو، ان میں شدید ڈینگی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، اس کی علامات بخار کے اترنے کے بعد ظاہر ہو سکتی ہیں، جن میں پیٹ میں شدید درد، مسلسل قے، تیز سانس لینا، مسوڑھوں یا ناک سے خون آنا، تھکن، بے چینی اور الٹی یا پاخانے میں خون شامل ہیں۔

Leave a Reply