وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے ترکیہ میں جاری افغان وفد کے ساتھ مذاکرات میں 5 سے 6 بار معاہدے پر اتفاق ہو گیا تھا تاہم جب بھی افغان مذاکرات کاروں نے کابل سے فون پر رابطہ کیا، تو واپس آکر اپنی لاچاری کا اظہار کیا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغان وفد کے ساتھ ہم اظہارِ ہمدردی کرتے ہیں، تاہم انہوں نے ہمارے ساتھ بڑے ہارڈ قسم کے مذاکرات کیے، کابل میں بیٹھے لوگ ان کی تاریں کھینچ رہے تھے اور ان کا پتلی تماشہ دہلی سے کنڑول ہو رہا تھے۔
اس تمام تر معاملے کے پیچھے بھارت ہے، بھارت پاکستان کو ایک اور جنگ میں دھکیلنا چاہتا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کابل حکومت کے پاس مذاکرات کا اختیار نہیں، جب بھی معاہدے کے قریب بات پہنچی، کابل سے رابطے کے بعد معاملات تعطل کا شکار ہوئے، کابل حکومت پر بھارت حاوی ہے، بھارت نے پاکستان کے خلاف جنگ میں ملنے والی ہزیمت کا بدلہ لینے کے لیے کابل کے زریعے پراکسی جنگ شروع کر دی ہے۔
انہوں نے مزید کہا قطر اور ترکیہ نے پاک-افغان مذاکرات میں اہم کردار کیا، ہم چاہتے تھے کہ مذاکرات کسی حتمی نتیجے تک پہنچیں، قطر اور ترکیہ بھی پاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ کابل حکومت کی کسی گرانٹی پر اعتبار نہیں کر سکتے، وہ لوگ ان لوگوں کی میزبانی کر رہے ہیں جنہوں نے ہمارے 4 ہزار افراد کو شہید کیا ہوا ہے۔
