وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ ان کی آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے ملاقات نہیں ہوسکی جبکہ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان سے ملنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔
واضح رہے کہ سہیل آفریدی 15 اکتوبر کو وزیرِ اعلیٰ کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد سے سابق وزیراعظم سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی کوشش کر رہے ہیں، انہیں اب تک کم از کم 4 بار بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، حالانکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے مارچ کے حکم پر عملدرآمد کی ہدایت دی تھی، جس کے تحت عمران خان سے ہفتے میں دو بار ملاقات کی اجازت دی گئی تھی۔
جیل کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ آفریدی نے افسوس کا اظہار کیا کہ وہ عمران خان اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ دونوں سے ملاقات نہیں کر سکے، حالانکہ انہوں نے چیف جسٹس سے ملنے کے لیے 90 منٹ انتظار کیا لیکن بغیر ملاقات کے واپس جانا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں، ہم آئینی اور قانونی طریقوں سے مسلسل کوشش کر رہے ہیں، یہ پانچویں بار ہے، ان کا اشارہ اس جانب تھا کہ انہیں بار بار ملاقات سے روکا جا رہا ہے۔
سہیل آفریدی نے مزید کہا کہ ڈیڑھ گھنٹے انتظار کے بعد ہم چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سے نہیں مل سکے، اس لیے ہم یہاں آئے، پھر سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ الزامات لگا رہے ہیں کہ پی ٹی آئی اشتعال انگیزی اور احتجاج کی کوشش کر رہی ہے۔
قبل ازیں، پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر احتجاج کیا، کیونکہ وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کو متعدد بار عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، پی ٹی آئی کے مطابق وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا ’قانونی کارروائیوں‘ کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تھے، جس کے بعد وہ عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل جائیں گے۔
یہ پیش رفت ایک دن بعد ہوئی جب پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں وزیرِ اعلیٰ آفریدی اور عمران خان کے درمیان ملاقات کا بندوبست کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
عدالت کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ آفریدی نے کہا کہ وہ عمران خان سے ملاقات کے لیے تمام آئینی اور قانونی راستے اختیار کریں گے، رہنما پی ٹی آئی کے پاس اڈیالہ جیل انتظامیہ کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست دائر کرنے کا اختیار بھی موجود ہے، ایسا اقدام جس کا وہ پہلے عندیہ دے چکے ہیں۔
وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ وہ چیف جسٹس محمد سرفراز ڈوگر سے ملاقات کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ آئے تھے تاکہ کچھ مقدمات کی سماعت کے لیے تاریخ مقرر کرنے پر بات ہو سکے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہمارے کیسز کو سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا جا رہا۔
سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ مجھے عدالت کے حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
