اگر آپ 80 کی دہائی سے اوپر کی پیداوار ہیں تو یہ منظر آپ نے ضرور دیکھا ہوگا

بچپن میں جب امی جان روٹی پکا کر توّے کو چولہے کے پیچھے کھڑا کر کے رکھتی تھیں تو توّے کے نیچے والے کالے حصے پر تپش کی وجہ سے سرخ رنگ کے موتی تارے نمودار ہوتے جو قطار میں آگے کی جانب حرکت کرتے تھے
توے پر لگی کالک کو جلا کر سفیدچمکدار کر دیتے تھے۔۔۔۔۔۔
جن کو ہم بڑی غور سے دیکھتے تھے اکثر بچے روٹی کھاتے چھوڑ کر انکو دیکھتے رہتے۔۔۔۔پوچھا جاتا یہ کیاہےتو امی کہتی یہ میرے بچوں کی بارات جارہی ہے اکثرانہیں تاریاں دی جنج( ستاروں کی بارات) چڑھ رہی ہے .بھی کہتےہیں
وہ بھی کیا دور تھا ۔سب بہن بھائی چولہے کے ارد گرد بیٹھ جاتے۔والدہ روٹیاں پکاتی جاتیں۔اور اگر کوئی روٹی پھول جاتی تو ضد کی جاتی کہ یہ روٹی میں نے کھانی ھے کیونکہ مجھے زیادہ بھوک لگی ہے ۔
آجکل کے ممی ڈیڈی بچوں کو کیا معلوم کہ وہ دور کیسا تھا۔اب تو اکثر بچے اس وقت تک کھانا ہی نہیں کھاتے جب تک سامنے میز نہ لگا ہو۔لیکن وہ لوگ جو میری طرح دیہاتی ہیں گاوں سے تعلق رکھتے ہیں جن کا بچپن 2000 یا اس سے پہلے کے دور میں گزرا ۔انکو یہ باتیں اچھی طرح یاد ہوں گی۔

Leave a Reply