لطف النساء بیگم کے تاریخی الفاظ

لطف النسا بیگم۔
1757 میں جنگ پلاسی میں شکست کے بعد۔سراج الدولہ نے بھرے دربار میں میر جعفر کے سامنے ہاتھ جوڑ دئیے اور زندگی کی بھیک مانگی۔اسی دوران جعفر کے بیٹے میر میر ن سراج الدولہ کو محل کے ایک کونہ میں لے گیا اور سفاکی سے اس کے پیٹ میں خنجر اتاردئیے وقائع نگار لکھتے ہیں سراج منتیں کرتا رہا ۔مورخوں نے یوں اس کے ترلے منتوں پہ تنقید کی ہے۔
میر میرن نے سراج الدولہ کے خاندان کی 70 خواتین کو دریائے ہگلی میں ڈبو کر ماردیا۔صرف سراج کی بیوی لطف النسا کو چھوڑا۔کہتے ہیں وہ بے مثل حسین تھی۔جسے باپ بیٹے دونوں نے شادی کا پیغام دیا مگر اس نے صاف انکار کردیا۔۔میرن نے اسکی تضحیک واسطے اسکی سواری کے لئے اسے خچر پیش کیا۔اس نے سوار ہونے سے انکار کیا۔۔اور یہ تاریخی فقرہ بولا۔
۔۔ہاتھیوں پہ سواری کرنے والے خچروں پہ نہیں بیٹھتے۔

Leave a Reply