وزیراعظم محمد شہباز شریف اور وزیراعظم ملائیشیا داتو سری انور ابراہیم کی ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی ہے، جس میں شہباز شریف نے واضح کیا کہ پاکستان، افغانستان میں امن و استحکام چاہتا ہے، تاہم افغان سرزمین سے ہونے والی سرحد پار دہشت گردی کا مسلسل سامنا ہے۔
وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کو آج شام وزیراعظم ملائیشیا داتو سری انور ابراہیم کو ٹیلیفون کال موصول ہوئی۔
اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ دورۂ کوالالمپور کے دوران فراہم کی گئی گرمجوش میزبانی پر ملائیشیا کی قیادت اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے اس اطمینان کا اظہار کیا کہ اس دورے کے دوران ہونے والے اتفاقات، خصوصاً حلال گوشت کی برآمدات اور دیگر باہمی تعاون کے شعبوں سے متعلق معاہدات، پاکستان اور ملائیشیا کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے گئے ہیں۔
اعلامیے میں مزید بتایا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے علاقائی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا، وزیراعظم شہباز شریف نے ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم کو شرم الشیخ میں ہونے والی غزہ امن معاہدے کی دستخطی تقریب میں اپنی شرکت سے آگاہ کیا۔
دونوں رہنماؤں نے اس امن کوشش کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس سے فلسطینی عوام کی تکالیف کا فوری خاتمہ، غزہ تک انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی اور خطے میں پائیدار امن و استحکام کی راہ ہموار ہو گی۔
وزیراعظم نے اپنے ملائیشین ہم منصب کو پاک۔افغان سرحد کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا، انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام چاہتا ہے، تاہم اسے افغان سرزمین سے ہونے والی سرحد پار دہشت گردی کا مسلسل سامنا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس امر پر زور دیا کہ افغان حکام دہشت گرد نیٹ ورکس کے خاتمے کے لیے مؤثر اور فوری اقدامات کریں، جو پاکستان کے اندر حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے افغان حکام کی درخواست پر دوحہ میں مذاکرات کی سہولت کے لیے عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا، تاہم تمام دہشت گرد گروہوں بشمول فتنۃ الخوارج، فتنۃ الہندستان، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بی ایل اے کے خلاف ٹھوس کارروائی ناگزیر ہے تاکہ سرحدی علاقوں میں امن و استحکام بحال ہو سکے۔
وزیراعظم ملائیشیا نے ان حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خطے میں کشیدگی میں کمی اور امن و استحکام کی بحالی کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کی پیشکش کی۔
دونوں رہنماؤں نے رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔
