ناصر الدین مراد خان : مینار پاکستان کی تعمیر میں دن رات ایک کردینے والے آرکیٹکٹ اور انجینئر: ناصر الدین کا تعلق ایک ترک مسلم خاندان سے تھا ، وہ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان تھے، اپنے ملک کو سوویت یونین سے آزاد کرانے اور ایک حقیقی مسلم ریاست کے قیام کے لیے سرگرم ہوئے تو باغی کہلائے انکے گرد گھیرا تنگ ہوا تو جرمنی کی طرف بھاگ نکلے ، کچھ سال مختلف یورپی ممالک میں پھرتے رہے ،مگر 1950 میں پاکستان ہجرت کر آئے ، اس دوران وہ اپنی طرح کی ایک مہاجر ترک خاتون سے شادی کرچکے تھے۔ قیام پاکستان کے کچھ سالوں بعد جب مینار پاکستان کی تعمیر کا سوچا جانے لگا تو ناصر الدین مراد خان نے اپنی خدمات پیش کیں ، انہوں نے اپنے کام کا کوئی معاوضہ وصول کرنے سے انکار کر دیا اور اجرت مینار پاکستان کی تعمیر کے لیے عطیہ کردی یوں مینار پاکستان کی صورت میں اپنا نام امر کر گئے ۔ مینار پاکستان کے علاوہ لاہور کے قذافی سٹیڈیم کا ڈیزائن بھی انکا شاہکار ہے ، انہوں نے 1970 میں لاہور میں وفات پائی اور یہیں مدفون ہیں ۔ انکی ایک بیٹی میرل مراد خان لاہور میں ہوتی ہیں۔۔ اللہ کریم اس عظیم شخصیت اور گمنام پاکستانی محسن کے درجات بلند فرمائے آمین ثم آمین
