عنقریب قوم احسان فراموش حرامیوں کا انجام دیکھے گی۔۔۔۔

یہ ہے وہ بے غیرت قوم جن کو ہم اپنا بھائی سمجھتے تھے
یہ بھوکے آئے تو ہم نے انکو کھانا کھلایا
یہ ننگے آئے تو ہم نے انکو  پہننے کے لیے کپڑے دیے۔
ہم نے ان کو عزت دی ۔ انکا پردہ رکھا
ہم ہر دکھ درد میں ان کے ساتھی ٹھہرے۔۔
یہ خود کش جیکٹیں پہن کر آئے تو تب بھی ہم نے ان کو گلے لگایا۔۔۔
انہوں نے کاروبار کی اڑ میں اسلحہ اور منشیات کی سمگلنگ کی تو ہم نے پھر بھی برداشت کیا۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم ان لوگوں کی خاطر انٹرنیشنل قوتوں سے ٹکرا گئے۔۔۔۔
ہم نے اپنی پسماندگی کو پس پشت ڈال کر ان کی خوشحالی کے لیے دن رات ایک کر دیا۔۔۔۔۔
ورنہ تو یہ سرحدی علاقوں میں منڈیاں لگا کر اپنی بیٹیاں بھیجتے تھے۔۔۔۔
افیون ان کی سب سے بڑی کاشتکاری تھی۔۔۔۔
ان کی خوشحالی کا عالم دیکھیے کہ ایک 13 سالہ افغان بچہ زندگی سے تنگ آ کر ہوائی جہاز کے پہیوں میں بیٹھ کر انڈیا پہنچ گیا۔۔۔۔
یہ اجرتی اور جرائم پیشہ لوگ کو ہم نے اپنا بھائی سمجھ کر اپنی صفوں میں بٹھایا۔۔۔
پاکستان نے دین کی آڑ میں دہشت گردی کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے بدمعاشوں کا مقدمہ لڑا۔۔۔۔۔
••••• اور اب ان کے حالات دیکھیے۔۔•••••
شہید پاکستانی فوجیوں کی لاشوں پر قبضہ کیا، پھر ان کی وردیوں کو چوک میں عوام کے سامنے لٹکا دیا۔۔
پھر بھی پاکستان اس پر صبر وتحمل دکھائے، تو جناب یہ اب ممکن نہیں۔
اور یہ غول درغول وہ افغانی ہیں، جن کو چالیس سال تک کھلایا پلایا، لیکن یہ احسان فراموش آج پاکستان کے خلاف عداوت اور خبث باطن کا اظہار نعرے لگا کر کررہے۔۔
سو اب خواہی نخواہی پورا انتظام کرنا پڑے گا۔۔
اور جان لو کہ یہ انتظام الحمدللہ شروع ہوچکا ہے۔۔ہم جنہیں لانا جانتے ہیں، انہیں بھگانا بھی جانتے ہیں۔۔
ہماری فوج اور ( ہمارے بچوں) پر حملہ کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔۔۔
اور اب انشاءاللہ۔۔۔۔  پاکستان میں ان کی بستیاں بلڈوز ہوں گی۔۔۔
انشاءاللہ۔۔۔  ان کی باقیات کو جلا کر ختم کیا جائے گا.
انشاءاللہ ۔۔۔افغانی ضمیر فروشوں کا اصل گندا انسان دنیا کے سامنے عیاں کیا جائے گا۔۔۔

Leave a Reply