بھارتی ریاست گوا کے ساحلی علاقے میں واقع مشہور نائٹ کلب میں آگ لگنے سے 25 افراد ہلاک ہوگئے۔
بی بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق زیادہ تر ہلاک ہونے والے افراد میں نائٹ کلب ’برچ بائی رومیو لین‘ کا عملہ شامل ہے، جو ایک مشہور ساحل کے قریب واقع ہے، سیاحوں کی اموات کی اطلاع بھی ملی ہے۔
پولیس کا اندازہ ہے کہ کلب کے کچن میں گیس کے سلنڈر پھٹنے سے آگ لگی، جس کے بعد یہ آگ اتوار کی شب مقامی وقت کے مطابق 12 بجے کے قریب پورے کلب میں پھیل گئی۔
اتوار کی صبح حکام نے بتایا کہ مرنے والوں کی تعداد 23 سے بڑھ کر 25 ہو گئی ہے۔
بی بی سی نے جائے وقوعہ پر موجود ایک گواہ سے بات کی، جس نے بتایا کہ اس مصروف نائٹ لائف علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا، گوا کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس آلوک کمار نے کہا کہ آگ زیادہ تر کچن کے علاقے میں لگی تھی، جو کہ گراؤنڈ فلور پر تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ زیادہ تر لاشیں کچن کے قریب ملیں، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ متاثرہ افراد کلب میں کام کرتے تھے۔
گوا کے وزیراعلیٰ پرمود ساونت نے صحافیوں کو بتایا کہ 3 افراد جھلسنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے، جبکہ دیگر دم گھٹنے سے مر گئے۔
انہوں نے کہا کہ 3 سے 4 سیاح بھی ہلاک ہوئے ہیں، تاہم انہوں نے ان کی عمریں یا قومیتیں نہیں بتائیں، 6 افراد کی حالت اب مستحکم ہے، اور ہسپتال میں ان کا علاج جاری ہے۔
کلب میں اس رات زیادہ ہجوم تھا، کیوں کہ وہاں ایک بالی وڈ اسپیشلسٹ ڈی جے پرفارم کر رہا تھا، آگ لگنے والا علاقہ اسی طرح کے مصروف نائٹ کلبز سے بھرا ہوا ہے۔
ایک شیف جس کا کام قریبی کلب میں ہے، اس نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ برچ کلب کے کچھ ملازمین کو جانتا ہے، پورے ملک اور نیپال سے لوگ گوا کے مختلف کلبز میں کام کرتے ہیں، مجھے کچھ لوگوں کی فکر ہو رہی ہے جنہیں میں کلب میں جانتا تھا۔ ان کے فون بند ہیں۔
اتوار کے آغاز پر ایمرجنسی ٹیمیں جلنے کے بعد کلب کے ملبے کو چھان بین کر رہی تھیں تاکہ آگ لگنے کی وجہ معلوم کی جا سکے۔
جائے وقوعہ پر بھاری سیکیورٹی موجود تھی، کلب کے دروازے بند تھے اور کسی کو اندر جانے کی اجازت نہیں تھی۔
بی بی سی نے کلب کے ایک کونے میں پگھلے ہوئے کرسیوں، میزوں اور پودوں کے باقیات دیکھی ہیں۔
ایک عینی شاہد نے کہا کہ یہ ایک معمول کی ہفتہ کی رات تھی اور سیاح خوشگوار ماحول میں محظوظ ہو رہے تھے، میں کلب کے باہر تھا جب میں نے چیخوں کی آواز سنی، شروع میں مجھے سمجھ نہیں آیا کہ کیا ہو رہا ہے، کچھ دیر بعد یہ واضح ہو گیا کہ ایک بڑا آتشزدگی واقعہ پیش آیا تھا۔ منظر بہت ہولناک تھا۔
ریسکیو ورکروں نے متاثرہ افراد کی لاشوں کو گوا میڈیکل کالج پوناجی منتقل کر دیا۔
جائے وقوعہ پر موجود ایک فائر فائٹر نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ ابھی بھی متاثرہ افراد کی شناخت کر رہے ہیں اور پھر ان کے خاندانوں کو آگاہ کریں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ آگ لگنے کی وجہ کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، جو لوگ اس کے ذمہ دار پائے جائیں گے، ان کے خلاف قانون کے تحت سخت ترین کارروائی کی جائے گی ، کسی بھی غفلت پر سختی سے نمٹا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں بہت غمزدہ ہوں اور تمام سوگوار خاندانوں سے دلی تعزیت پیش کرتا ہوں۔
وزیرِ اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پر گوا کی آگ کو ’افسوسناک‘ واقعہ قرار دیا۔
گوا بحیرہ عرب کے کنارے واقع ایک سابق پرتگالی کالونی ہے، اس کی نائٹ لائف، ریتیلے ساحل اور ریزورٹس ہر سال لاکھوں سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔
سرکاری ڈیٹا کے مطابق، 2023 کے پہلے نصف میں تقریباً 55 لاکھ سیاح گوا آئے تھے، جن میں سے 2 لاکھ 70 ہزار غیر ملکی تھے۔
بھارت میں حالیہ برسوں میں تفریحی مقامات پر متعدد مہلک آگ کے واقعات ہوئے ہیں۔
مئی میں حیدرآباد شہر کی ایک 3 منزلہ عمارت میں آگ لگنے سے 17 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جب کہ ایک ماہ قبل کولکتہ کے شمال مشرقی حصے میں ایک ہوٹل میں آگ لگنے سے 15 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
گزشتہ سال، گجرات کے مغربی ریاست میں ایک تفریحی پارک کے آرکیڈ میں 24 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جب سیاح اندر پھنس گئے تھے۔
ایک سرکاری جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ حفاظتی معیار کی کمی کی وجہ سے ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
