شہزاد اکبر کو سوشل میڈیا پر متنازع بیانات کے مقدمے میں اشتہاری قرار دے دیا گیا

برطانیہ میں مقیم سابق وزیرِاعظم کے معاونِ خصوصی مرزا شہزاد اکبر کو جمعہ کے روز ایک مقدمے میں اشتہاری ملزم قرار دے دیا گیا ہے، یہ مقدمہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر مبینہ طور پر متنازع بیانات سے متعلق ہے۔

نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے رواں سال جولائی میں اکبر کے خلاف ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شیئر کیے گئے مبینہ طور پر ہتک آمیز اور متنازع ریمارکس پر مقدمہ درج کیا تھا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ محمد عباس شاہ کی جانب سے جاری کردہ عدالت کے حکم نامے کے مطابق یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا کہ شہزاد اکبر متعدد سمن جاری کیے جانے کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے۔

حکم نامے میں متعلقہ حکام کو اکبر کے وارنٹِ گرفتاری جاری کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تاکہ ان کی عدالت میں پیشی کو یقینی بنایا جا سکے، حکم کے مطابق ملزم نے تفتیش میں تعاون نہیں کیا اور قانونی کارروائی کے دوران غیر حاضر رہے۔

کیس کا چالان پہلے ہی عدالت میں جمع کروایا جا چکا ہے۔

اب چوں کہ اشتہاری قرار دینے کا حکم جاری ہو چکا ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں سے توقع ہے کہ وہ مقدمے میں پیش رفت کے ساتھ ساتھ سابق معاونِ خصوصی کی گرفتاری کے لیے کوششیں تیز کریں گے۔

یہ پیشرفت ایک روز بعد سامنے آئی ہے، جب وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ سے ملاقات کرکے شہزاد اکبر اور یوٹیوبر عادل راجا کی حوالگی سے متعلق دستاویزات کے حوالے کی تھیں۔

وزارتِ داخلہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے شہزاد اکبر اور عادل راجا کی حوالگی سے متعلق دستاویزات جین میریٹ کو دی گئیں۔

بیان کے مطابق، محسن نقوی نے کہاکہ دونون افراد پاکستان کو مطلوب ہیں، انہیں فوری طور پر پاکستان کے حوالے کیا جانا چاہیے، انہوں نے ان پاکستانی شہریوں کے خلاف بھی شواہد فراہم کیے جو پروپیگنڈا پھیلا رہے تھے۔

محسن نقوی نے کہا کہ میں آزادی اظہار رائے پر مکمل یقین رکھتا ہوں، مگر فیک نیوز کا مسئلہ تقریباً تمام ممالک کو درپیش ہے، کوئی بھی ملک یہ اجازت نہیں دے سکتا کہ بیرون ملک بیٹھے افراد ریاستی اداروں کے خلاف الزام تراشی کر کے انہیں بدنام کریں۔

محسن نقوی نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ پاکستان مخالف پروپیگنڈا پھیلاتے ہیں، ان کی واپسی کے لیے پاکستان برطانوی تعاون کا خیرمقدم کرے گا۔

اگرچہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ملزمان کی باضابطہ حوالگی کا معاہدہ موجود نہیں، لیکن دونوں ممالک کے درمیان ایک ایسا انتظام ضرور ہے جس کے تحت لندن اُن پاکستانی شہریوں کو وطن واپس بھیج سکتا ہے جو جرائم میں ملوث ہوں یا امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کریں۔

Leave a Reply