’ہر بات مت پوچھیں‘: خواجہ آصف بلوچستان میں مبینہ میزائل تجربے سے متعلق سوال گول کرگئے

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے اس سوال کا براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا کہ آیا پاکستان نے ہائپرسانک بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے یا نہیں، ان کا کہنا تھا کہ ایسے معاملات پر عوامی سطح پر سوال نہیں پوچھے جانے چاہئیں۔

جمعے کو سما ٹی وی کے پروگرام ’میرے سوال‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اس سوال پر کہ ’آیا پاکستان نے میزائل تجربہ کیا ہے یا نہیں؟‘ خواجہ آصف نے کہا کہ ’اب یہ سب سوال مت پوچھیں، ایسی باتیں خلوت میں پوچھیں‘۔

یہ سوال اس وقت سامنے آیا جب منگل کی علی الصبح کوئٹہ کے اوپر ایک ’نایاب لینٹیکیولر بادل کی تشکیل‘ دیکھی گئی، جس نے عوام کو اس کے ماخذ اور نوعیت کے بارے میں الجھن میں ڈال دیا۔

اس سے قبل اسی ہفتے جب خواجہ آصف سے اس حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ہائپرسانک بیلسٹک میزائل تجربے کی افواہوں کو محض قیاس آرائیاں قرار دیا تھا۔

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں شہریوں نے فجر کے وقت کے قریب آسمان پر اس منظر کو دیکھنے کی اطلاع دی، جس کے بعد مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں کہ شاید یہ بادل کسی میزائل تجربے یا فوج کی نئی ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہیں۔

بعد ازاں محکمہ موسمیات پاکستان نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں کہا کہ یہ منظر ’لینٹیکیولر بادل کی تشکیل‘ تھی جو صبح سویرے کوہِ مردار کے اوپر دیکھی گئی۔

محکمے کے مطابق ’یہ بادل طلوعِ آفتاب سے پہلے نمودار ہوا، تقریباً 20 منٹ تک موجود رہا اور سورج نکلنے سے ذرا پہلے غائب ہوگیا‘۔

برطانیہ کے محکمہ موسمیات کے مطابق لینٹیکیولر بادل عدسے کی شکل کے وہ بادل ہوتے ہیں جو اس وقت بنتے ہیں جب فضا پرسکون ہو اور ہوائیں ایک ہی سمت میں پہاڑوں یا اونچے علاقوں کے اوپر سے گزرتی ہیں۔

محکمے کے بیان کے مطابق ’یہ عجیب و غریب، غیر فطری نظر آنے والے بادل بعض اوقات پہاڑوں کے عقب میں بنتے ہیں، ان کی شکل اکثر سائنسی کہانیوں میں دکھائے جانے والے اُڑن طشتریوں (یو ایف اوز) جیسی ہوتی ہے، اور یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں کئی بار ایسے بادلوں کو یو ایف او کے مشاہدات سے تعبیر کیا جاتا ہے‘۔

Leave a Reply